- فتوی نمبر: 10-173
- تاریخ: 24 ستمبر 2017
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ہم میاں بیوی اپنی جائیداد اولاد میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں جس میں یہ ملحوظ رہے گا کہ بیٹے کو دو گنا اور بیٹی کو ایک گنا دیا جائے۔ سوال یہ ہے کہ کیا (1) میں اس جائیداد میں سے اپنے اور اپنی بیوی کے لیے کچھ رکھ سکتا ہوں؟ (2) اور کتنا رکھ سکتا ہوں؟ (3) میرا بیٹا کہتا ہے کہ تم سارا مال ہمیں دو اپنا حصہ نہ رکھو۔ کیا اس کا یہ کہنا درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1-2-3۔ شریعت کی رو سے آپ اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کے خود مالک ہیں آپ کے ہوتے ہوئے شریعت کی رو سے آپ کی جائیداد میں آپ کی اولاد کا کچھ حصہ نہیں ۔ لہذا اس جائیداد میں سے آپ اپنے اور اپنی بیوی کے لیے اپنی ضرورت کے لحاظ سے جتنا رکھنا چاہیں رکھ سکتے ہیں نیز آپ کے بیٹے کا یہ مطالبہ کہ ’’سارا مال ہمیں دو، اپنا حصہ نہ رکھو‘‘ غیر شرعی مطالبہ ہے۔ البتہ آپ اپنی خوشی سے سارا مال اپنی اولاد میں تقسیم کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved