استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
1) کیا محراب مسجد میں شامل ہوتا ہے؟
2) اگر امام بالکل محراب میں کھڑا ہو کر نماز پڑھائے تو نماز کا کیا حکم ہے؟
3) محراب بنانے کی حاجت کیوں پیش آئی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1) محراب بھی مسجد شرعی کا حصہ ہوتا ہے۔
2) اگر امام پورے طور پر محراب میں کھڑے ہو کر نماز پڑھائے تو نماز مکروہ تنزیہی ہے، اور اگر پاوٴں محراب کے باہر ہوں اور سجدہ محراب کے اندر ہو تو نماز بلا کراہت جائز ہے۔
رد المحتار علی الدر المختارجلد نمبر 2 صفحہ نمبر 414 پر ہے:
"(وقيام الإمام في المحراب لا سجوده فيه) وقدماه خارجة لأن العبرة للقدم (مطلقاً)
قال ابن عابدين : سواء كان المحراب من المسجد كما هو العادة المستمرة أو لا۔۔۔۔۔۔قلت أي لأن المحراب إنما بني علامة لمحل قيام الإمام ليكون قيامه وسط الصف كما هو السنة لا لأن يقوم في داخله فهو وإن كان من بقاع المسجد لكن أشبه مكانا آخر۔۔۔۔۔۔۔۔۔هذا وفي حاشية البحر للرملي الذي يظهر من كلامهم أنها كراهة تنزيه”
3) محراب کے بنانے سے غرض یہ ہے کہ قبلہ رخ متعین ہوجائے اور مسجد کے درمیان کاتعین ہوجائے، تاکہ امام صف کے بیچ میں کھڑا ہو۔
حافظ بدرالدین عینی رحمہ اللہ عمدۃ القاری جلد 4 صفحہ نمبر 124میں لکھتے ہیں:
"ذکر أبوالبقاء أن جبریل علیه الصلاة والسلام وضع محراب رسول الله صلی الله علیه وسلم مسامة الکعبة، وقیل: کان ذلک بالمعاینة بأن کشف الحال وأزیلت الحوائل فرأی رسول الله صلی الله
علیه وسلم الکعبة فوضع قبلة مسجده علیها”
ترجمہ:…”اور ابوالبقاء نے ذکر کیا ہے کہ جبریل علیہ السلام نے کعبہ کی سیدھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے محراب بنائی اور کہا گیا ہے کہ یہ معائنہ کے ذریعہ ہوا، یعنی آپ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے پردے ہٹادیے گئے اور صحیح حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر منکشف ہوگیا، پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کو دیکھ کر اپنی مسجد کا قبلہ رُخ متعین کیا۔“
© Copyright 2024, All Rights Reserved