• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ملنی والی تنخواہ کازکوۃ میں حساب

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

گذارش ہے کہ بندہ ایک نجی ادارے میں ماہانہ تنخواہ پر ملازم ہے۔ ہمارے ادارے میں عمومی ترتیب ہے کہ ماہانہ تنخواہ واجب الاداء مہینہ سے تین چار ماہ بعد ادا کی جاتی ہے۔ مثلاً مئی کی واجب الاداء تنخواہ ستمبر یا اکتوبر میں ادا کی جاتی ہے۔

بندہ اپنی زکوٰۃ کا حساب یکم رمضان المبارک کو کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ یکم رمضان المبارک کو زکوٰۃ کا حساب کرتے ہوئے کیا مجھے زیر  التواء تنخواہیں اپنے موجودہ مال میں شمار کرنی ہوں گی؟ یعنی وہ تنخواہیں جو کہ ادارے نے ابھی تک ادا نہیں کی وہ میرے زکوٰۃ کے حساب میں شمار ہوں گی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تنخواہ دین ضعیف ہے جب تک تنخواہ پر قبضہ نہ ہو گا اس وقت تک اس پر زکوٰۃ نہیں بنے گی۔ لہذا زکوٰۃ کا حساب کرتے وقت اس تنخواہ کو زکوٰۃ میں شمار کرنے کی ضرورت نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved