- فتوی نمبر: 8-306
- تاریخ: 26 فروری 2016
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
1۔ مکہ مکرمہ میں رہنے والا شخص حج کا احرام مکہ سے نہ باندھے بلکہ منیٰ جا کر احرام باندھ لے۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ یا کہ مکہ ہی احرام باندھنا ضروری ہے؟
منیٰ ، مزدلفہ یا عرفات سے عمرے کا احرام باندھنا
2۔ آفاقی شخص عمرے کا احرام باندھ کر حرم میں آ گیا اور اس نے عمرہ بھی کر لیا۔ اب وہ اور عمرہ کرنا چاہتا ہے تو کیا وہ منیٰ، مزدلفہ یا عرفات سے عمرہ کا احرام باندھ سکتا ہے یا کہ نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ مکہ مکرمہ میں رہنے والے شخص کے لیے حج کی میقات پورا حرم ہے۔ لہذا پورے حرم میں سے جس جگہ سے بھی وہ حج کا احرام باندھے گا وہ درست ہو گا چونکہ منیٰ بھی حدود حرم میں ہے۔ اس لیے مکہ مکرمہ میں رہنے والے شخص کے لیے منیٰ سے حج کا احرام باندھنا درست ہے، البتہ افضل یہ ہے کہ مسجد حرام سے حج کا احرام باندھا جائے۔
2۔ جو شخص حدود حرم میں رہتا ہو یا حدود حرم سے باہر اور میقات کے اندر ہتا ہو ان دونوں قسم کے لوگوں کے لیے عمرہ کی میقات حل یعنی حدود حرم سے باہر اور میقات کے اندر کا علاقہ ہے، منیٰ اور مزدلفہ چونکہ حدود حرم میں داخل ہیں اس لیے منیٰ یا مزدلفہ سے عمرے کا احرام باندھنا درست نہیں۔ البتہ عرفات حل میں داخل ہے اس لیے عرفات سے عمرے کا احرام باندھ سکتے ہیں۔
غنیۃ الناسک (58) میں ہے:
و أما ميقات أهل الحرم و المراد به كل من كان داخل الحرم سواء كان أهله أو لا مقيماً به أو مسافراً فالحرم للحج فيحرمون من دورهم و من المسجد أفضل، و جاز تأخيره إلى آخر الحرم، و الحل للعمرة و الأفضل إحرامها من التنعيم من معتمر عائشة رضي الله عنها.
مناسک حج مصنفہ: مفتی رضوان صاحب (204) میں ہے:
جو شخص حدود حرم میں موجود ہے خواہ وہاں کا مستقل باشندہ ہے یا وہاں پر کسی کام سے آیا ہو تو اس کو حرم کی کسی بھی جگہ سے حج کا نہ کہ عمرہ احرام باندھنا نہ صرف جائز بلکہ حرم کی حدود میں حج کا احرام باندھنا واجب ہے۔
دوسری جگہ (204 ) میں ہے:
ملحوظ رہے کہ منیٰ اور مزدلفہ دونوں حدود حرم میں واقع ہیں البتہ عرفات حرم کی حدود سے باہر حل میں واقع ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved