- فتوی نمبر: 31-266
- تاریخ: 30 دسمبر 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک خاتون کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے اور خاتون کی کوئی اولاد نہیں ہے، شوہر کی تین بہنیں اور چار بھائی ہیں اور شوہر کا ایک گھر تھا ساڑھے14 لاکھ کا جو شوہر نے اپنے والد کے گھر سے ملنے والے حصےمیں اپنے کچھ پیسے ملا کر ساڑھے 14 لاکھ کا خریدا تھا، بعد میں شوہر نے اپنا گھر سیل کر کے اپنے بڑے بھائی کے گھر کو بنانے میں حصہ ڈالا، بڑے بھائی کا گھر 44 لاکھ کا تھا اور پہلے سے ہی اس گھر میں دو لوگ شامل ہیں ایک شوہر کا بڑا بھائی ، بڑے بھائی کا سالا اور تیسرا خاتون کا شوہر۔ گھر کے علاوہ خاتون کے شوہر کے پاس ایک لاکھ موجود تھے، مرحوم شوہر کے والدین پہلے فوت ہو چکے ہیں، شوہر کی یہ وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مرحوم کے کل ترکے کے 44حصے کیے جائیں گےجن میں سے مرحوم کی بیوہ کو 11حصے (25%) ، ہر ایک بھائی کو6 حصے (13.63%) اور ہر ایک بہن کو3 حصے (6.81%) ملیں گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved