• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میراث کی تقسیم کی ایک صورت  کا حکم

استفتاء

مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ میں رہنمائی فرمادیں کہ میرے سانڈو کو وفات پائے 25 ہوگئے ہیں ،اس نے ایک بیوی،دوبیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی ہے ،سانڈو کی وفات کے بعد سانڈو کے والد نے اپنی زندگی میں ہی زمین اپنے بیٹوں میں تقسیم کر دی تھی جو تقریبا 8 ایکڑ تھی سانڈو کے بچوں کو بھی دادا کی طرف سے دو ایکڑ زمین ملی تھی جو تقریبا 25 سال سےسانڈو کے بچوں ہی کے پاس ہے اس سے وہ پیدا وار حاصل کر رہے ہیں انہی کے قبضے میں ہے ۔ اب دادا کی وفات کو دو سال ہوگئے ہیں اور ابھی تک ٹوٹل 8 ایکڑ زمین دادا ہی کے نام پر ہے ،اب سانڈو کے دو بھائی اور چار بہنیں اس بات پر متفق ہیں اور اس بات کو انہوں نے واضح کہا ہے کہ ہم ہر جگہ کورٹ کچہری ،پنچائیت  میں تمہاری تائید کرنے کے لیے تیار ہیں کہ جو حصہ سانڈو کو ملنا تھا وہ سانڈو کے بچوں کے نام ہونا چاہیے ، بچوں کا صرف ایک چاچا کہتا ہے کہ شرعی طور پر بچوں کا یعنی سانڈو کی اولاد اور بیوی کا کوئی حق نہیں ۔ ہماری گزارش یہ ہے کہ اگر دادا کی طرف سے کوئی حصہ بچوں اور بیوہ کو نہیں ملتا تو بیوہ اپنے بچوں کی پرورش کیسے کرے ؟ شرعی اعتبار سے چچا کی بات ٹھیک ہے یانہیں؟برائے مہربانی اس کا جواب جلد تحریر فرمادیں بہت پریشانی بنی ہوئی ہے۔

سائل : محمد سرور ضلع قصور

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دادا نے اپنی زندگی میں جتنی زمین آپ کے سانڈو کے بچوں کو مالکانہ طور پر دیدی تھی اتنی زمین کے مالک یہ بچے ہیں اس سے زائد کے نہیں ۔ اگر دادا اپنی زندگی میں ان بچوں کو کچھ نہ دیتا تو پھر ان بچوں کا شرعا حصہ نہ ہوتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved