- فتوی نمبر: 20-316
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے والد انتقال کے بعد اپنے لواحقین میں ایک بھائی،دوبہنیں،والدہ،بیوی اور ہم تین بیٹیوں کو چھوڑ گئے ہیں میرے والد کی جائیداد میں کون کون حصہ دار ہے اور کتنے کتنے فیصد کا ؟جب کہ جائیداد کلی طور پر میرے والد کے سرمایہ سےہی بنی ہے اس میں کسی کا سرمایہ شامل نہیں بجز اس قرض کے جو انہوں نے اپنی زندگی میں لیاتھا۔
وضاحت مطلوب ہے۔میت کابھائی مراد ہے یا سائلہ کابھائی؟
جواب وضاحت۔میت کا بھائی مراد ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں کل جائیداد کے 288حصے کیے جائیں گے جن میں سےبھائی کو6حصے(2.08فیصد)اورفی بہن کو3حصے(1.04فیصد) اور والدہ کو48حصے(16.67فیصد)اور بیوی کو 36حصے(12.5فیصد) اورفی بیٹی کو 64حصے(22.22فیصد) دیئے جائیں گے۔تقسیم کی صورت مندرجہ ذیل ہے:
24×12=288
بھائی ————2بہنیں ———- والدہ ———— بیوی ——————- 3بیٹیاں
عصبہ———- عصبہ ————–سدس—————— ثمن —————— ثلثان
12×1 12×4 12×3 12×16
6 3+3 48 36 64+64+64
© Copyright 2024, All Rights Reserved