- فتوی نمبر: 30-172
- تاریخ: 29 اکتوبر 2023
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
باپ کی وراثت کی تقسیم کے بارے میں سوال ہے کہ باپ کے وارثین میں ایک بیوی، چار بیٹیاں ہیں اور ایک بیٹا تھا جس کی وفات والد کے انتقال کے بعد ہوئی اور اس کی کوئی اولاد نہیں تھی، اس نے اپنی بیوی کو اپنی وفات سے تقریباً 11 سال پہلے طلاق دیدی تھی ، باپ کے والدین پہلے ہی وفات پاچکے ہیں،باپ کے بھائی اور بہن میں سے کوئی بھی حیات نہیں ہے صرف بھائی کے چار بیٹے اور ایک بیٹی زندہ ہے۔ وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں میت کے کل ترکہ کے 576 حصے کیے جائیں گے جن میں سے بیوی کو 100 حصے (17.361 فیصد) ،ہر بیٹی کو 112 حصے(19.440 فیصد فی کس) اور چار بھتیجوں میں سے ہر بھتیجے کو 7 حصے (1.215 فیصد فی کس)ملیں گے جبکہ بھتیجی کو اس وراثت میں سے کچھ نہ ملے گا۔
صورت تقسیم درج ذیل ہے:
8×6=48×12=576
بیوی | 4بیٹیاں | 1بیٹا | 1بھتیجی | 4بھتیجے |
*** | *** | محروم | ||
1 | 7 | |||
1×6 | 7×6 | |||
6 | 42 | |||
6 | 28 | 14 | ||
6×12 | 7×12فی کس | |||
72 | 84+84+84+84 |
6×4=2412x7=168 مافی الید714×12=168
والدہ | 4حقیقی بہنیں | 1چچا زاد بہن | 4چچا زاد بھائی |
*** | *** | محروم | *** |
1×4 | 4×4 | 1×4 | |
4 | 16 | 4 | |
4×7 | 16×7 | 4×7 | |
28 | 112 | 28 | |
28+28+28+28 | 7+7+7+7 |
احیاء: بیوی 4بیٹیاں 4بھتیجے
100 112حصے فی کس 7حصے فی کس
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved