• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کی ایک صورت

استفتاء

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:

ایک شخص فخر الدین کا جب انتقال ہوا تو ترکہ میں اس نے ایک پلاٹ چھوڑا جس کی قیمت 1500000، (پندرہ لاکھ) ہے۔ انتقال کے وقت اس کے وارثین میں بیوی(بھاگ بھری)، دو بیٹے (شجاع الدین اور صلاح الدین) اور پانچ بیٹیاں (زینت، عصمت، سعیدہ، نصرت، رضیہ) تھیں۔ پھر کچھ عرصہ بعد فخر الدین کی بیوی کا انتقال ہوگیا اور اس کے بھی وہی ورثاء تھے جو فخر الدین کے تھے۔

اس کے بعد فخر الدین کی اولاد میں سب سے پہلے عصمت کا انتقال ہوگیا جس نے ورثاء میں مذکورہ دو بھائی اور چار بہنیں اور خاوند چھوڑا اور اولاد کوئی نہیں تھی۔

اس کے بعد شجاع الدین کا انتقال ہوگیاجس نے ورثاء میں بیوی، تین بیٹے (نوید، منیب، نبیل)، دو بیٹیاں (طاہرہ، صائمہ) ایک بھائی (صلاح الدین)اور چار بہنیں (زینت، سعیدہ، نصرت، رضیہ) چھوڑیں۔

پھر نصرت کا انتقال ہوگیا اس کے ورثاء میں خاوند، ایک بیٹی (عنبر شاہین)، ایک بھائی (صلاح الدین) اور تین بہنیں (زینت، سعیدہ،  رضیہ)   تھیں۔

اس کے بعد صلاح الدین کا انتقال ہوگیا اس کی کوئی اولاد نہیں تھی، اور اس کی بیوی اس کی حیات میں ہی فوت ہوگئی تھی۔ صلاح الدین کے ورثاء میں تین بہنیں (زینت، سعیدہ،  رضیہ)   ، تین بھتیجے، دو بھتیجیاں اور ایک بھانجی ہے۔

اب موجودہ وارثین میں پلاٹ کی قیمت پندرہ لاکھ کیسے تقسیم ہوگی؟

کیا صلاح الدین کے حصہ وراثت میں سے اس کے بھتیجوں، بھتیجیوں کو اور بھانجی کو حصہ ملے گا؟

سائل: محمد نبیل۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں فخر الدین مرحوم کے کل ترکہ15,00000، پندرہ لاکھ میں سے فخر الدین کی تین بیٹیوں (زینت، سعیدہ، رضیہ) میں سے ہر ایک کو 2,68,576.38 روپے، عصمت کے خاوند کو 83,333.33 روپے، شجاع الدین کے تین بیٹوں (نوید، منیب، نبیل) میں سے ہر ایک کو 1,18,793.402 روپے، شجاع الدین کی دو بیٹیوں (طاہرہ، صائمہ) میں سے ہر ایک کو 38,736.97 روپے، شجاع الدین کی اہلیہ کو 44,270.83 روپے، نصرت کی بیٹی عنبر کو 88,541.66،  روپے اور نصرت کے خاوند شاہین کو 44,270.83 روپے ملیں گے۔۔۔۔فقط واللہ تعالی ا علم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved