• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میراث کا ایک مسئلہ

استفتاء

حضرت ایک مسئلہ کا حل شریعت کی روشنی میں فرما دیں۔ ایک شخص جس کی دو بیویاں تھیں پہلی بیوی سے چار بچے دو بیٹے اور دو بیٹیاں اور دوسری بیوی سے دو بچے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں،  دوسری بیوی نے شوہر کا جینا حرام کر دیا اور پہلے عدالت کے ذریعے خلع اور بعدازاں  طلاق لے لی۔بات یہاں ختم نہیں کی بلکہ بچے بھی عدالت کے ذریعے لے لیے اور شوہر کو ٹارچر کرنے کی غرض سے ملاقات سے بھی روک دیا اب اس سابقہ زوجہ نے تمام دروازے بند کر دیے ایک باپ پر جس میں اُس خاتون کے والد نے اپنی بیٹی کی زیادتیوں میں بھرپور ساتھ دیا آخر کار عدالت میں کیس فائل کر کے بچوں کی ولدیت بھی بدلوا/ تبدیل کر دی اور ولدیت میں بچوں کے نانا کا نام لکھوا دیا جس کی عدالت نے بچوں کی مرضی سے بالغ ہونے پر اجازت بھی دے دی جو اپنے باپ سے سخت نفرت کرنے لگے اور کرتے رہے۔ بچوں کی پرورش کے تمام اخراجات خرچہ تعلیم و پرورش باپ پھر بھی اپنے بھائی کے ذریعے ادا کرتا رہا اس کے باوجود بچے باپ سے نفرت کرتے رہے۔ باپ نے اپنی زندگی میں گواہوں کی موجودگی میں اپنی پہلی بیوی کو صاف صاف بتا دیا کہ میرے مرنے کے بعد میری جائداد بینک بیلنس میں میری اس اولاد کا کوئی حصہ نہیں جنہوں نے میرا نام ہی ولدیت سے ہٹا دیا ہے میں نے اُنھیں اپنی زندگی میں  اُن کا حصہ ادا کر دیا ہے حتٰی کہ بیٹی کی شادی کا تمام خرچہ بھی اسی باپ نے ادا کیا تھا۔اب باپ کا انتقال ہو گیا ہے سوال یہ ہے کہ کیا ایسی اولاد جس کو باپ نے اپنی زندگی میں سب کچھ ادا کر دیا ہو اور بچ جانے والی جائداد میں اس وفادار بیوی اور بچوں کا حق ہی بتایا ہو کیا اس طلاق یافتہ خاتون کے بچوں کا کوئی حق بنتا ہے۔ جبکہ اس طلاق یافتہ خاتون نے اپنے اس شوہر کو تکلیفیں دی ہوں اولاد نے بھی باپ کا نام باقاعدہ عدالت کے ذریعے اور اخبار میں دے کر ہٹا دیا ہو اور تمام دستاویزات میں بھی بدل دیا ہو اور کبھی باپ کو ملنا پسند بھی نہ کرتے ہوں اور کیا وہ اب بقیہ وراثت  میں دعویدار ہوں گے یا نہیں؟ جبکہ والد نے مرنے سے پہلے وصیت کے طور پر کہا ہو کہ ان کا کوئی حق نہیں میں نے ان کا حق ادا کر دیا ہے۔ وضاحت کے ساتھ جواب شرعی حوالہ سے فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شرعا  مذکورہ صورت میں یہ اولاد بھی بقیہ وراثت میں حقدار ہے۔

تکملہ ردالمحتار(1/505) میں ہے:

الإرث جبرى لايسقط بالاسقاط

 

امداد الفتاوی(4/364) میں ہے:

وراثت ملک اضطراری وحق شرعی ہے بلا قصد مورث ووارث اس کا ثبوت ہوتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved