- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 22-358
- تاریخ: اگست 15, 2024
- عنوانات: مالی معاملات, وراثت کا بیان
استفتاء
عبد الرزاق نے ورثاء میں دو بیویاں ،پانچ بیٹیاں (پہلی بیوی سے ایک اور دوسری بیوی سے چار)ایک بھائی اور دو بہنیں چھوڑی ہیں ۔برائے مہربانی ان کے درمیان میراث کی تقسیم کا طریقہ کا ر بتادیں ،نیز یہ بھی بتادیں کہ اگر عبد الرزاق کا بھائی (سلطان جوابھی زندہ ہے) فوت ہوجائے تو عبدالرزاق کے بھتیجوں کو بھی میراث سے حصہ ملے گا یا نہیں؟بینواتوجروا۔
وضاحت مطلوب ہے:میت کے والدین یاان میں سے کوئی ایک حیات ہیں یا نہیں ؟اگر نہیں تو ان کی وفات کب ہوئی ؟
جواب وضاحت : میت کے والدین میت سے پہلے ہی فوت ہوچکے ہیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکور صورت میں کل ترکہ کے 480 حصے کئے جائیں گے جن میں سے فی بیوی 30۔30اور فی بیٹی 64۔64اور بھائی کو 50اور فی بہن 25۔25 حصے دیئے جائیں گے۔ نیز اگر عبدالرزاق کا بھائی(سلطان)عبدالرزاق کی میراث کی تقسیم سے پہلے فوت ہوجائے تو ان کے بھتیجوں کو بھی اس کی میراث میں سے حصہ ملے گا۔
تقسیم کی صورت مندرجہ ذیل ہے:
X20=48024
بیوی | بیوی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بھائی | بہن | بہن | |
ثمن | ثلثان | عصبہ | ||||||||
3×20 | x2016 | x205 | ||||||||
60 | 320 | 100 | ||||||||
30 30 | 64 | 64 | 64 | 64 | 64 | 50 | 25 | 25 |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved