• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

میراث کی تقسیم میں بعض ورثاء کا ٹال مٹول کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک عدد وراثتی مکان راوی روڈ لاہور میں  واقع ہے مکان کے وارثان سخت مالی پریشانی کاشکار ہیں  کہ مذکورہ مکان جلد از جلد فروخت کرکے اپنی ضرریات کو پورا کیا جاسکے فقط دو بھائی مذکورہ مکان میں  رہائش پذیر ہیں  ۔جملہ اراکین بظاہر بخوشی مکان فروخت کرنا چاہتے ہیں  پھر بھی اگر کوئی فرد اندرون خانہ بلاوجہ مکان فروختگی میں  کسی قسم کی رکاوٹ ڈالے یا ڈیل فروختگی کو لمبا کرنا چاہے وارثان کا استحقاق مجروح کرے یا بغیر تعاون اور عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرکے وقت ضائع کرے جس سے دوسرے بہن بھائی ذہنی وقلبی اذیت میں  مبتلا ہوں  تو ایسا شخص کس چیز کا مرتکب ہو گا اور اس ضمن میں  کیا وعیدیں  وارد ہوئی ہیں ؟

قرآن وسنت کی روشنی میں  راہنمائی فرمائی جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کسی معقول عذر کے بغیر وراثت کی تقسیم میں  رکاوٹ ڈالنا گناہ کا کام ہے ۔

حدیث پاک میں  ہے :

مطل الغنی ظلم

ترجمہ:        جو بندہ کسی کا حق ادا کرنے کی حالت میں  ہو اور پھر حق کی ادائیگی میں  ٹال مٹول سے کام لے تو یہ ظلم ہے۔

ظلم کے بارے میں  دوسری جگہ فرمایا:

والظلم ظلمات یوم القیامۃ۔

ظلم قیامت کے دن اندھیروں  کی صورت میں  ہو گا۔

احکام میت(316)میں  ہے:

ایک سنگین کوتاہی جو بہت کثرت سے ہو رہی ہے یہ ہے کہ میت کی میراث تقسیم نہیں  کی جاتی جس کے قبضہ میں  جو مال ہے وہی اس کا مالک بن بیٹھتا ہے اور طرح طرح کے حیلے بہانے کرکے اس کو اپنے لیے حلال بنانے کی کوشش کرتا ہے ،پڑھے لکھے لوگ بھی اس میں  گرفتار ہیں  اور یہ سمجھ لیتے ہیں  کہ ہم سب ایک ہی تو ہیں  باہم ایک دوسرے کو تصرف کی اجازت بھی ہے لہذا تقسیم کی کیا ضرورت ہے اور یہ تاویل وہی شخص کرسکتا ہے جو قابض ہے کیونکہ اسی میں  اس کا نفع ہے ۔

دوسرے ورثاء چھوٹے یا ماتحت ہونے کے باعث شرماشرمی سے کچھ نہیں  کہتے مگر دل سے کوئی اجازت نہیں  دیتا اس لیے ان کی یہ ظاہری اجازت خوش دلی سے نہیں  ہوتی جس کی بناء پر ایک وارث کا تمام ترکہ پر قبضہ کرلینا بالکل حرام اور ناجائز ہوتا ہے خاص کر اس صورت میں  جبکہ بعض وارث نابالغ یا مجنون ہوں  یا غائب ہوں  کیونکہ غائب کی اجازت کا کچھ علم نہیں  اور نابالغ یا مجنون اگر صراحۃ بھی اجازت دیدے اور خوش دلی سے دے تب بھی اس کی اجازت معتبر نہیں  لہذا عذاب قبر اور عذاب جہنم سے ڈریں  اور ظلم وغصب سے باز آئیں  اور وارثوں  کو شرع کے مطابق ان کا پورا پورا حق پہنچائیں ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved