• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میراث میں بہن بھائیوں کا حصہ

استفتاء

مفتی صاحب! دو بہنیں  تھیں ،ایک بہن مرگئی ،مرنے والی  بہن کی سونے کی بالیاں  تھیں ،اوروہ دوسری بہن لے گئی،ایک  بھائی نے بالیاں مانگ لی ،تو بہن نے کہا  "وہ  میں کسی  کو دے چکی ہوں "حالانکہ وہ اس بہن کے پاس  موجود ہیں  ۔توکیا ان  بالیوں میں بھائیوں کا حصہ بنتا ہے  یا نہیں ؟ ۔بھائیوں نےوراثت میں بہن کو حصہ نہیں دیا   ،بھائیوں نے 50لاکھ کی زمین فروخت  کرلی ،اور بہن کو حصہ نہیں دیا ۔تو اب بھائیوں  کو بالیاں واپس کردے  یا نہیں ؟حالانکہ مرنے والی بہن نے  80 ہزار روپے بھی چھوڑے تھے ،ان کا پتہ نہیں چلا کہ ان پیسوں کا کیا  کیا ؟

وضاحت مطلوب ہے:(1) ۔سائل کون ہے؟(2)مرنے والی بہن شادی شدہ تھی؟اگرتھی تو ان کے بچے اور خاوند؟(3)۔والدین میں سے کوئی حیات ہے ؟اور اگر انتقال ہوا تو کب؟(4) بالیاں کس کی ملکیت تھیں ؟  اور ان کی مالیت کیا ہے؟(5)۔ بھائیوں کے حصہ نہ دینے  کی وجہ کیا ہے ؟(6) ۔ مذکورہ سوال کے بارے میں فوت شدہ  کی بھائیوں کا کیا موقف ہیں ؟اس کو لکھوا کر ارسال کریں، یا ان کا رابطہ نمبر دیں ۔

جواب وضاحت۔(1)۔سائل فوت شدہ کی بہن ہے  (2)۔ مرنے والی بہن شادی شدہ نہیں تھی ۔(3)والدین  بہن سے پہلےفوت ہوچکے ہیں ،اور بہن کا 10 رمضان کو انتقال ہوا ۔(4)۔ بالیاں مرنے والی بہن کی ملکیت تھیں ،اور ان کی مالیت تقریبا 13 ہزار روپیہ ہوگی ۔(5)وجہ کوئی نہیں،بس زمین فروخت  کر کے  بہن کو حصہ نہیں دیتے ،اور نہ   بہن کو یہ بتاتے ہیں کہ ہم نے زمین فروخت   کردی یا نہیں ؟(6)۔بھائیوں نے بالیوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا،کسی نے پوچھا تو بہن نے کہا کہ وہ میں مدرسے میں دی آئی ہوں ۔

مفتی صاحب !ہم چھپ کر معلومات لے رہے ہیں ،اگر  بالیوں میں ان کا حق بنتاہے توہم ان لوگوں کو دے دیتے ہیں۔بس اتنا بتادیں کے بالیوں میں ان کا حق  ہے یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  فوت شدہ بہن  کے ترکہ (یعنی جو چیزیں ان کی ملکیت میں تھیں ان سب )   میں بہن  اور بھائیوں کا   حصہ بنتا ہے   البتہ چونکہ بھائیوں  نے بہن کا   میراث میں جو حصہ بنتا تھا وہ  نہیں دیا،    اس لیے بہن   کے لیے  جائز ہے کہ وہ ان بالیوں   کواپنے حق کے بدلے  میں اپنے پاس رکھے اور بھائیوں کو نہ دے ۔

فتای شامی (9/255) میں ہے:

"قال الحموي في شرح الكنز نقلا عن العلامة المقدسي عن جده الأشقر عن شرح القدوري للأخصب إن عدم جواز الأخذ من خلاف الجنس كان في زمانهم لمطاوعتهم في الحقوق والفتوى اليوم على جواز الأخذ عند القدرة من أي مال كان لا سيما في ديارنا لمداومتهم العقوق  ۔

 قال الشاعر عفاء على هذا الزمان فإنه زمان عقوق لا زمان حقوق وكل رفيق فيه غير مرافق وكل صديق فيه غير صدوق”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved