• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میاں بیوی کا ایک دوسرے کی شرمگاہ کو منہ لگانا

  • فتوی نمبر: 29-356
  • تاریخ: 17 اکتوبر 2023
  • عنوانات:

استفتاء

ایک جگہ مولانا صاحب مسئلے بتا رہے تھے ،ایک لڑکے نے سوال کیا کہ کیا  شوہربیوی کی شرمگاہ کو منہ لگاسکتا  ہے یابیوی شوہر کی شرمگاہ کو منہ لگا سکتی ہے ؟ اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ مولانا صاحب نے کہا کہ یہ حرام تو نہیں ہے آپ کی پسند کی بات ہے اور ساتھ یہ بولا کہ اس سے بیماری ہوسکتی ہے ویسے بھی آجکل کے نوجوانوں کے ذہن میں یہ سوال ہوتا ہے،آپ اس بارے میں صحیح رہنمائی فرمائیں کہ اس بارے میں  شریعت کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت جائز نہیں ،اس کی ایک وجہ تو یہ   ہےکہ منہ انسانی اعضاء میں سب سے اشرف  اور اعلی عضو ہے اور اسی منہ سے اللہ تعالی کا ذکر کیاجاتاہے اور قرآن کریم پڑھاجاتا ہے اور آپ علیہ  السلام  پر درود  شریف پڑھاجاتا ہے  لہذا اسے اس عضو پر لگانا جس سے نجاست نکلتی ہے جائز نہیں اور دوسری وجہ یہ  ہےکہ  یہ جانوروں کافعل ہے جبکہ انسان اشرف المخلوقات ہے   لہذا انسان کیلئے جائز نہیں کہ وہ جانوروں والے  کام کرے ،سوچنے کا مقام ہے کہ جس منہ پر   اس کے احترام کی وجہ سے شریعت میں تھپڑ مارنے  سے منع کیا گیا ہے  اس منہ  کو ا یسی جگہ لگانے  کی اجازت  کیسے دی جاسکتی ہے  جس جگہ  سے  نجاست نکلتی  ہے۔

المحیط البرہانی (5/408) میں ہے:

إذا ادخل الرجل ذكره فم إمرأته فقد قيل يكره لانه موضع قراءة القرآن فلا يليق به ادخال الذكر فيه وقد قيل بخلافه.

بہشتی زیور(ص:773، اصلی طبی جوہر) میں ہے:

إعلم ان الاستعمال الخارجى وان جاز على سائر الاعضاء سوى الحلق والمعدة لكن بين الاعضاء فرقا في المرتبة فبعضها اشرف من بعض فالاشرف احرى بان لا يقربها نجس والشئ مستقذر ما امكن وتلك الاعضاء هي ما فوق الرقبة خصوصا داخل الفم فلا يمضمض ما امكن بشئ ذى نتن ولا مستقذر طبعا اللهم الا ان تلجأ للضرورة وشرف تلك الاعضاء لما ورد في الحديث ان الملائكة تصور الجنين كله سوى الرأس فيخلقه الله تبارك وتعالى بيده ولما نهى في الحديث عن اللطم على الوجه ولقوله صلى الله عليه واله وسلم نظفوا افواهكم فانها طرق القرآن.

فتاویٰ رحیمیہ (10/178) میں ہے:

“بے شک شرم گاہ کاظاہری حصہ پاک ہے، لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہرپاک چیزکومنہ لگایاجائے اورمنہ میں لیاجائے اورچاٹاجائے، ناک کی رطوبت پاک ہے توکیاناک کے اندرونی حصے کوزبان لگانا،اس کی رطوبت کومنہ میں لیناپسندیدہ چیزہوسکتی ہے؟توکیااس کوچومنے کی اجازت ہوگی؟نہیں ہرگزنہیں،اسی طرح عورت کی شرم گاہ کوچومنے اورزبان لگانے کی اجازت نہیں،سخت مکروہ اورگناہ ہے۔ غور کیجیے! جس منہ سے پاک کلمہ پڑھاجاتاہے،قرآن مجیدکی تلاوت کی جاتی ہے،درودشریف پڑھاجاتاہے اس کوایسے خسیس کام میں استعمال کرنے کودل  کیسے گوارا کرسکتاہے؟”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved