- فتوی نمبر: 33-150
- تاریخ: 17 مئی 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
مفتی صاحب ہمارے گھر میں دینی کتب (قرآن واحادیث و تفاسیر وفقہ وغیرہ) پر مشتمل لائبریری ہے۔ تو کیا میاں بیوی اس لائبریری والے کمرے میں رہائش کر سکتے ہیں؟ اور اگر آپ فرمائیں تو ہم کتابوں کے ریکس پر کپڑا ڈال دیں، جس کے بعد کتابیں دکھائی نہ دیں، یہ صورت بھی ممکن ہے۔آپ فتوی و تقوی کی رو سے رہنمائی فرمادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
میاں بیوی دینی کتب پر مشتمل لائبریری والے کمرے میں رہائش اختیار کر سکتے ہیں۔ البتہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ پاؤں کی بالکل سیدھ میں قرآن مجید یا کوئی دینی کتاب نہ ہو۔لہٰذا اگر وہ کتب پاؤں سے اونچی نہ ہوں تو ان پر ایسا کپڑا ڈال دیا جائے جس سے وہ کتابیں پاؤں کی بالکل سیدھ میں نظر نہ آئیں۔نیز بہتر یہ ہے کہ ہم بستری کرتے وقت قرآن مجید پر اگر غلاف نہ ہو تو کپڑا ڈال دیا جائے۔
الدرالمختار مع ردالمحتار (2/427)میں ہے :
كما كره مد رجليه في نوم او غيره اليها…….. أو إلى مصحف أو شيء من الكتب الشرعية إلا أن يكون على موضع مرتفع عن المحاذاة فلا يكره قاله الكمال.
قوله: (مرتفع) ظاهره ولو كان الارتفاع قليلا. قلت: أى بما تنتفى به المحاذاة عرفا ويختلف ذالك فى القرب و البعد فانه فى البعد لا تنتفى بالارتفاع القليل والظاهر أنه مع البعد الكثير لا كراهة مطلقا.
الدرالمختار مع ردالمحتار (9/606) میں ہے:
لا بأس بالجماع في بيت فيه مصحف للبلوى.
قوله:(لا بأس بالجماع في بيت فيه مصحف للبلوى) قیدہ في القنية بكونه مستوراً و إن حمل ما فيها على الأولوية زال التنافي۔
فتاوی محمودیہ (3/527)میں ہے:
سوال :قرآن کریم اونچی الماری یا دیوار کے طاق پر رکھا ہے تو چارپائی پر اسی کمرہ میں اس کی طرف پیر کر کے لیٹنا کیسا ہے؟
جواب :اگر قرآن شریف پیروں کی سیدھ میں نہیں بلکہ بلند ہے تو اس میں گنجائش ہے۔
فتاویٰ محمودیہ(3/528) میں ہے:
سوال:جس کمرے میں قرآن پاک رکھا ہوا ہے ایک صاحب کہتے ہیں کہ اس کمرے میں بیوی سے ہم بستر نہ ہونا چاہیئے کیا یہ صحیح ہے؟
جواب: اگر قرآن شریف طاق یا الماری میں اونچی جگہ حفاظت سے رکھا ہوا ہے تو اس کمرے میں بیوی سے ہم بستری میں کوئی مضائقہ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved