• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میاں بیوی کی اجازت کے بغیر طلاق و خلع

استفتاء

عرض یہ ہے کہ مورخہ 12- 01- 01 کو میرا نکاح*** کی بیٹی ***سے ہوا تھا۔ لیکن رخصتی سے پہلے میرے سسر ***کے بھانجے نے (***) نے رخنہ اندازی کرتے ہوئے اپنی ہی مرضی سے اسٹام فروش سے اسٹام لے کر اور خود ہی تحریر کر کے میری بیوی کی طرف سے خلع قرار دے لیا۔ جب کہ نہ میری بیوی نے مجھ لیا اور نہ ہی اس سلسلے میں مجھ سے کوئی بات ہوئی۔ اور نہ ہی مجھے عدالت سے کوئی خلع کا نوٹس بھجوایا۔ آپ سے مودبانہ استدعا ہے کہ کیا اس طرح بھی خلع ہوجاتی ہے۔

نوٹ: اسٹام انہوں نے لکھا ہے اس کی درخواست ہمراہ لف ہے۔ نیز اس منسلکہ کاغذات کے علاوہ کوئی اور کاغذ یا تحریر نہیں ہے۔ طلاق نامہ بھی *** نے خود بنوایا۔ خاوند کو اس کا نہ علم ہے نہ دستخط کیے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طلاق خاوند کے طلاق دینے سے ہوتی ہے۔ اور خلع میاں بیوی کی باہمی رضامندی سے ہوتا ہے کسی ایک کے کرنے سے نہیں ہوتا۔ اور مذکورہ صورت میں چونکہ نہ خاوند نے طلاق دی ہے اور نہ خلع ہوا ہے اس لیے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور نکاح بدستور باقی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved