• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میاں بیوی میں اختلاف

استفتاء

بیوی کا بیان

میں خدا کو حاضر و ناظر جان کر یہ مسئلہ لکھ رہی ہوں، اس میں ذرا برابر جھوٹ شامل نہیں۔ میری شادی کو گیارہ سال ہو گئے ہیں، میرے شوہر شادی کے دو سال بعد تک یہی الفاظ کہتے رہے ہر بات پر کہ "تم میری طرف سے فارغ ہو”۔ اور یہ الفاظ شروع شادی سے ہی کہنا شروع کر دیے تھے، میں بہت بھی لڑ کر گھر جاتی تو یہی کہتے کہ "تم میری طرف سے فارغ ہو، تمہارا سامان پہنچ جائے گا”۔ پھر ایک دن شادی کے دو ڈھائی سال بعد میرے شوہر نے مجھے یہ الفاظ دوبارہ بولے "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ، میں اپنے ہوش و حواس میں تمہیں اپنے نکاح سے آزاد کرتا ہوں "۔ جب انہوں نے کہا تو کسی نے بھی اس پر دھیان نہ دیا، میں اپنے شوہر کے ساتھ ہی رہی، میں نے کئی بار کوشش کی اپنے شوہر اور اپنے والدین سے اس مسئلہ کے حل کے لیے، لیکن کسی نے توجہ نہ دی، اب میرے شوہر کہتے ہیں کہ میں نے فتویٰ لیا ہے اور کفارہ ادا کر دیا ہے، لیکن میں خود یہ مسئلہ حل کرنا چاہتی ہوں، مجھے بتائیں کہ کیا میں اب بھی اس شخص کے نکاح میں ہوں یا نہیں؟ اس نکاح میں گنجائش باقی ہے یا نہیں؟

شوہر کا بیان

میں*** ولد*** مرحوم خدا کو حاضر و ناظر جان کر حلفاً تحریر کرتا ہوں کہ میں نے کبھی بھی اپنی بیوی****کو یہ الفاظ نہ کہے ہیں کہ "میں تمہیں اپنے نکاح سے آزاد کرتا ہوں”، اور میری بیوی گذشتہ 11 سال سے مسلسل میرے ساتھ گھر رہ رہی ہے، اور جب کبھی بھی اس نے لڑائی جھگڑا کیا تو میں نے یہ الفاظ ضرور کہے کہ "اگر تم ٹھیک نہ ہوئیں تو میں تمہیں فارغ کر دوں گا”۔ میں نے آج تک یہ کبھی نہیں کہا کہ "تم میری طرف سے فارغ ہو”، یہ خود ہی لڑ جھگڑ کر اپنے گھر چلی جاتی ہے، اور مختلف قسم کے الزام لگاتی ہے، جو کہ بڑوں کی موجودگی میں خود ہی ٹھیک ہو کر واپس گھر آ جاتی ہے۔ میرے تین بچے ہیں جن کی عمریں 10- 9 اور چار سال ہے۔ میری شادی کو تقریبا 11 سال ہو چکے ہیں، میں خود اس طرح کی روٹین سے تنگ ہوں کہ اگر یہ خود ہی نہیں رہنا چاہتی تو آپ  پر اس کے والد صاحب مجھے بتادیں تاکہ اس کا کوئی حل نکلا جا سکے، میں نےیہ تحریر اپنے ہوش و حواس میں لکھی ہے اور میں دوبارہ حلفاً کہتا ہوں کہ میں نے اس طرح کا کوئی لفظ استعمال نہیں کیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہم یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ شوہر اور بیوی میں سے کون سچا ہے اور کون غلط کہہ رہا ہے، ہم دونوں کو اپنی جگہ پر سچا سمجھتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ عورت کے کہے کے مطابق ایک طلاق بائن ہوئی جس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور اس کا حل یہ ہے کہ اگر دونوں راضی ہوں تو دو گواہوں کے سامنے آپس میں نکاح کا ایجاب و قبول کر لیں۔ آئندہ ایسے الفاظ سے پرہیز کریں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved