• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

معاہدے میں طے شدہ رہائش، گیس وغیرہ بلز کے خرچوں کا ادارے کے ذمے ادائیگی

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک ادارہ والے کسی آدمی کو اپنے پاس ملازم رکھتے وقت اس سے رہائش، بجلی و سوئی گیس بلز کی ذمہ داری لے لیتے ہیں، جب ملازم نے ملازمت شروع کر دی تو پھر ادارہ والے رہائش وغیرہ دینے سے انکار کر دیتے ہیں۔ ملازم نے ایک سال تک ملازمت کی، اور رہائش کا کرایہ وغیرہ کا خرچہ خود برداشت کیا۔ اب مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ اس ملازم کی رہائش اور بجلی وغیرہ کا ایک سال کا خرچہ اہل ادارہ کے ذمہ بنتا ہے یا نہیں؟ شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔

****

وضاحت مطلوب ہے:

1۔ کیا آپ نے ادارے کے ساتھ کوئی تحریری معاہدہ کیا تھا؟  اگر کیا تھا تو اس کی نقل آپ کے پاس موجود ہے؟

2۔ جب ادارے والوں نے رہائش وغیرہ سہولیا دینے سے انکار کیا تو پھر اس کے باوجود آپ نے رہائش کیونکر رکھی؟ ملازمت کا تعلق قطع کیوں نہیں کیا؟ کیا آپ کی طرف سے خاموش رضا مندی پائی گئی؟

3۔ ادارے کی نوعیت کیا ہے، مسجد ہے؟ مدرسہ ہے؟ یا کچھ اور ہے؟

4۔ پھر اس سب کچھ بارے میں ادارے کا مؤقف بھی سامنے آنا چاہیے۔

5۔ مولانا *** کون ہیں، اور ان کا اس ادارے سے کیا تعلق ہے۔

جواب وضاحت:

1۔ کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا تھا۔

2۔ ادارے سے باہر کرائے پر رہائش رکھی، ملازمت اس وجہ سے نہیں چھوڑی کہ دوسرا کوئی ملازمت کا بندوبست فی الحال ہو رہا تھا۔

3۔ مدرسہ ہے

4۔****کی تصدیق ساتھ موجود ہے۔

5۔***** مدرسے کے مہتمم ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ملازم کی رہائش اور بجلی وغیرہ کا ایک سال کا خرچہ ادارے کے ذمے بنتا ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved