• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

موذن کے علاوہ کا اقامت کہنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ہذا کے بارے میںکہ مؤذن کی اجازت اور رضامندی سے مؤذن کے علاوہ دوسرا شخص اقامت کہہ سکتا ہے یا نہیں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

واضح رہے کہ جو شخص اذا ن کہے اقامت کہنا بھی اسی کا حق ہے ۔البتہ مؤذن کی اجازت اور رضامندی سے دوسرا شخص بھی اقامت کہہ سکتاہے ۔ان دونوں باتوں کی دلیل  ابوداؤد شریف کی مندرجہ ذیل روایتیں ہیں۔

1.قال النبي  صلی الله عليه وسلم من أذن فهو يقيم (جو شخص اذان کہے وہی اقامت  کہے)

2۔عن عبدالله بن زيد ؓ قال اراد النبي صلی الله عليه وسلم فی الأذان اشياء لم يضع منها شيأ قال قاری  عبدالله بن زيدؓ الأذان فی  المنام فأتی النبي صلی الله عليه وسلم فأخبره فقال  ألقه علی بلال قال  فأذن بلال فقال عبدالله أنا رأيته وأنا كنت أريده قال فأقم أنت(ابوداؤد :ص 87 ج1)

روايت بالا ميں  خط کشیدہ الفاظ کا معنی  یہ ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان کہی اور حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ  کوآپ ﷺ نےفرمایا کہ تم اقامت کہ لو۔

اب مذکورہ روایت میں اذان  کہنے والے  حضرت بلال رضی اللہ عنہ ہیں اور اقامت کا حکم  حضرت عبداللہ بن زید کو مل رہا ہے تو اگر مؤذن کے علاوہ دوسرے شخص کا اقامت کہنا جائز ہی نہ ہوتا تو آپ ﷺ مؤذن کے علاوہ اور شخص کو اقامت کہنے اجازت کیوں مرحمت فرماتے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved