• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

موبائل کے ذریعے چھوٹے بچوں کی تصاویر کا حکم

استفتاء

آج کل  تصویر کا فتنہ بہت زیادہ ہو گیا ہے، علم حاصل کرنے کے باوجود عالم و عالمات موبائل اور چھوٹے بچوں کی تصاویر کو جائز کہتے ہیں اپنی (ڈی پی) پر بچوں کی تصاویر لگا لیتے ہیں کم سے کم کے لیے کوئی فرما دیں تاکہ علم کی روشنی میں ان سے بات ہو سکے۔ جزاک اللہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تصویر چاہے موبائل کے ذریعے لی جائے یا تصویر چھوٹے بچوں کی ہو بہر حال ناجائز ہے اور ناجائز تصویر بنانے والوں سے متعلق حدیث میں یہ وعید ہے۔

سنن النسائی (رقم الحدیث: 4531) میں ہے:

عن ابن عمر قال سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول: لعن الله من مثل بالحيوان.

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ  تعالیٰ لعنت فرماتے ہیں اس شخص پر جو کسی جاندار کی تصویر بنائے

مشکوٰۃ شریف (385، ادارۃ الحرم لاہور) میں ہے:

عن عبد الله بن مسعود قال سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول: أشد الناس عذاباً عند الله المصورون.

ترجمہ: عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ کے ہاں سب سے سخت عذاب والے (جانداروں کی) تصویر بنانے والے (بھی) ہیں ……… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved