- فتوی نمبر: 13-301
- تاریخ: 16 مارچ 2019
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ہم دو ساتھیوں نے مل کر پرانے موبائل کی خریدوفروخت کا کام شروع کیا ہے دونوں نے دو دو لاکھ روپے کاروبار میں ڈالے ہیں ۔اور یہ طے پایا ہے کہ اگر دونوں پارٹنر کاروبار کو وقت دیں گے تو نفع نصف و نصف ہو گا اور اگر ایک پارٹنر وقت دے گا اور پیسہ بھی لگائے گاجبکہ دوسرا وقت نہیں دے گا صرف پیسہ لگائے گا تو وقت دینے والے%65 اور وقت نہ دینے والے کو %35 نفع ملے گا ۔کیا یہ معاملہ درست ہے؟ اور جب ہم کاروبار ختم کریں گے تو اس وقت تقسیم کی کیا صورت ہو گی؟
وضاحت مطلوب ہے :
نقصان کی بابت کیا معاہدہ ہوا ہے ؟
جواب وضاحت:
نقصان بھی نفع کے مطابق ہوگا۔اگر نفع آدھا آدھا ہو گا تو نقصان بھی آدھا آدھا ہوگا اور اگر نفع %65 اور %35 کے حساب سے ہو گا تو نقصان بھی %65اور %35 کے حساب سے ہوگا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکور ہ صورت جائز نہیں کیونکہ ایک تو اس میں یہ بات حتمی طور پر طے نہیں کہ عملی شکل کیا ہو گی جس کی وجہ سے نفع کا تناسب بھی مجہول ہے اور دوسرے مذکورہ صورت میں ایک شریک کے کام نہ کرنے کی صورت میں نقصان برابر تقسیم ہو گا حالانکہ اس صورت میں نقصان اپنے سرمائے کے بقدر ہو گا۔لہذا ایک تو کوئی ایک شق آپس میں طے کرلیں کہ دونوں مل کرکام کریں گے اور نفع آدھا آدھا ہو گایا کوئی ایک کام کرے گا اور کام کرنے والے کا نفع 65%ہو گا اور دوسرے کا 35%ہو گا اور دوسرے یہ طے کریں کہ بہر صورت نقصان اپنے اپنے سرمائے کے بقدر ہو گا بشرطیکہ ایک کے کام کرنے کی صورت میں نقصان اس کی کوتاہی سے نہ ہوا ہو۔شرح مجلہ (م:1336)میں ہے:
بيان تقسيم الربح بين الشرکاء شرط فاذا بقي مبهما ومجهولا تکون الشرکة فاسدة ۔
وايضا في المادة(1349)
إستحقاق الربح إنما هو بالنظر إلي الشرط المذکور في عقد الشرکةوليس هو بالنظر إلي العمل الواقع فالشريک المشروط عمله ولو لم يعمل يعد کأنه عمل مثلا الشريکان شرکة صحيحة في حال اشتراط العمل علي کليهما إذا عمل أحدهما ولو لم يعمل الآخر بعذر أو بغير عذر يقسم الربح بينهما علي الوجه الذي اشترطاه حيث کل واحد منهما وکيل عن الآخر فبعمل شريکه يعد هو أيضا کأنه عمل۔۔
وايضا في المادة (1349)الضرر والخسار الواقع بلا تعد ولا تقصير ينقسم علي کل حال علي مقدارراس المال واذا شرط علي وجه آخر فلايعتبر۔
وايضا في المادة (137) إذا تساوي الشريکان في رأس المال وشرطا من الربح حصة زائدة لأحدهما مثلا کثلثي الربح وکان ايضا عمل الاثنين مشروطا فالشرکة صحيحة ۔۔۔۔۔ أما إذا شرط عمل أحدهما وحده فينظر إن کان العمل مشروطا علي الشريک الذي حصته من الربح زائدة فکذلک الشرکة صحيحة والشرط معتبر ويصير ذلک الشريک مستحقا ربح رأس ماله بماله والزيادة بعمله لکن حيث کان رأس مال شريکه في يده في حکم مال المضاربة کانت الشرکة شبه المضاربة
© Copyright 2024, All Rights Reserved