- فتوی نمبر: 2-202
- تاریخ: 24 فروری 2009
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان
استفتاء
ایک لڑکی بالغہ نے اپنے اختیار سے موبائل فون پر نکاح کیا ہے ۔ ایجاب وقبول دونو ں طرفوں سے موبائیل فوں پر کیا گیا ہے۔ایجاب وقبول کے وقت موبائیل فون کی آواز اوپن تھی لڑکی نے نکاح کرتے وقت یہ الفاظ کہے کہ میں نے آپ کے ساتھ نکاح کیا 50000 روپے مہر کے ساتھ اور لڑکے نےکہا میں نے قبول کیا ۔ اس میں گواہ بھی موجود تھے گواہوں نے لڑکی کی آواز کو پہچان کر گواہی دی ہے ۔ اب جب لڑکی سے بالمشافہ پوچھا گیاتو وہ اقرار بھی کرتی ہے کہ میں نے اس کے ساتھ نکاح کیا ہے ۔ نیز لڑکی عالمہ بھی ہے اور لڑکا درجہ رابعہ کا طالب علم ہے ۔ توکیا یہ نکاح شرعاً جائز اور منعقد ہوگیا ہے یانہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں موبائل ٹیلیفوں پر کیا گیا نکاح درست نہیں۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ گواہوں کے سامنے اس عورت کا متمیز ہونا ضروری ہے۔ جس سے نکاح کیا جارہا ہے ۔ اور گواہوں کےسامنے عورت کے متمیز ہونے کی ایک صورت یہ ہے کہ اگر عورت گواہوں کے سامنے موجود ہو اگر چہ نقاب کیا ہواہو اس کی طرف اشارہ کیا جائے۔ اور اگر عورت سامنے نہ ہو ۔ لیکن گواہوں کو اس کی آواز سنائی دے رہی ہو تو پھر اس عورت کا نام اوراس کے والد کا نام ذکرکیا جائے۔ اور اگرنام بھی ذکر نہ کیا جائے تو پھر جس جگہ وہ عورت ہے اس جگہ کسی دوسری عورت کے موجود ہونے کا کوئی احتمال نہ ہو ۔ اور مذکورہ صورت میں ان باتوں میں سے کوئی بات بھی موجود نہیں ۔ لہذا مذکورہ صورت میں موبائل پر کیا گیا نکاح منعقد نہیں ہوا۔
ولابد من تمييز المنكوحة عند الشاهدين لتنتفی الجهالة فإن كانت حاضرة متنقبة كفی الإشارة إليها والإحتياط كشف وجهها فإن لم يروا شخصها وسموا كلامها من البيت إن كانت المرأه فی البيت وحدها جاز النكاح لزوال الجهالة وإن كانت معها امرأة أخری لايجوز لعدم زوالها. (بحرالرائق) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved