• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

موجر کے انتقال کے بعد دوبارہ تجدید معاہدہ

استفتاء

*** مرحوم نے اپنی زمین سجاول کو 5 سال کے ٹھیکہ پر دی، ایک سال بعد*** کا انتقال ہو گیا، اب کچھ زمین فارغ ہے اور کچھ پر فصل ہے ۔ وارثیں بقیہ چار سال والے ٹھیکہ کی تجدید کرنا چاہتے ہیں:

1۔ سابقہ شرائط کی بنیاد پر اس کی کیا صورت ہو گی؟

 فصل کے ہوتے ہوئے  زمین  کا اجارہ

2۔ اور اگر کچھ زمین پر تجدید کے وقت پنیری وغیرہ چھوٹی چھوٹی اُگی ہو تو اس سے کوئی فرق پڑے گا یا نہیں؟

اجارہ مضاف الی المستقبل

3۔ نیز اگر مالک زمین کسی ٹھیکہ دار کے ساتھ عقدِ ٹھیکہ تو دسمبر میں کر لے اور زمین پر قبضہ مارچ میں دے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟ پنجاب میں اسی طرح کا رواج ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ تجدید کر سکتے ہیں۔

و في القنية: مات أحدهما و الزرع بقل بقي العقد بالمسمي حتی يدرك و بعد المدة بأجر المثل و في جامع الفصولين: لو رضي الوارث و هو كبير ببقاء الإجارة و رضي به المستأجر جاز اه أي فيجعل

الرضا بالعقد إنشاء  عقد أي بجوزها بالتعاطي. (رد المحتار: 9/ 156)

2۔ زمین پر فصل ہونے کی صورت میں اجارہ ہو سکتا ہے۔

استأجر مشغولاً و فارغاً صح في الفارغ فقط لا المشغول كما مر لكن حرر محشي الأشباه أن الراجح صحة الإجارة و يؤمر بالتفريغ و التسليم ما لم يكن فيه ضرر فله الفسخ فتنبه. (9/ 156)

3۔ ایسے معاملے کی گنجائش ہے، یہ درحقیقت اجارہ مضافہ الی المستقبل ہے جو کہ جائز ہے۔

و تصح الإجارة و فسخها و المزارعة ….. مضافاً إلی المستقبل كأجرتك أو فاسختك رأس السهر صح بالإجماع. (9/ 154) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved