• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

موجودہ حالات میں حکومتی پابندیوں پر عمل کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم حضرت مفتی صاحب!

پوچھنا یہ ہے کہ ایسے حالات میں کہ:

جب ہم دیکھ رہے ہیں کہ نہ تو حکومت نے باقی کسی اور سرکاری یا غیر سرکاری ادارے، کاروباری مراکز یا دکانوں وغیرہ پر لوگوں میں فاصلہ رکھوانے کے اہتمام میں اتنی شدت اختیار کی ہے۔ اور نہ ہی ایسی جگہیں جہاں پر ایسے فاصلے کی پابندی کا خیال نہیں برتا جا رہا وہاں کسی خاص بیماری کے لگنے کے کوئی غیر معمولی قرائن و آثار ملے ہیں۔ اور جبکہ عوام کو یہ بھی  معلوم ہے کہ حکومت نے پہلے ائمہ کرام کے خلاف پرچے کاٹ کر اور کئی جگہ مسجدوں کی بے حرمتی کر کے اور مسجدوں کو تالے لگا کر اور میڈیا پر ان علماء کو وبا کے پھیلاؤ کا واحد ذمہ دار ٹھہرا کر ان علماء کو ڈرایا دھمکایا اور بلیک میل کیا، اور پھر ان نکات (کہ جن میں سے بعض پر عمل میں کراہت بھی ہے) پر علماء کرام کو متفق ہونے پر ظاہراً مجبور کیا!

تو کیا اگر کسی مسجد میں صف بندی میں حکومتی ترتیب کا خیال نہیں ہوتا اور صفوں کا اہتمام ویسے ہی ہوتا ہے جیسے عام حالات میں ہوتا تھا تو اس پر نمازیوں پر یا امام صاحب یا انتظامیہ پر کوئی گناہ آئے گا؟ جبکہ باقی اور شریعت سے غیر متصادم، احتیاطی تدابیر کا بہترین اہتمام ہو۔ جزاک اللہ جی

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

موجودہ حالات میں جبکہ عالمی اور علاقائی سطح پر سارا زور مساجد کو بند کروانے پر لگایا جا رہا ہے، پاکستان کی کھلی مساجد بڑی غنیمت ہیں ان کی قدر کرنی چاہیے اور نمازیوں، امام اور مسجد کی انتظامیہ کو حکومت اور علمائے کرام کی مشاورت سے طے پانے والے متفقہ اعلامیہ پر عمل کرنا چاہیے۔ یہ موقع گناہ ثواب کی بحث  کا دروازہ کھولنے  کا نہیں ہے، دانشمندی کا تقاضا یہ ہے کہ حکمت و تدبیر کے ساتھ خیر کے مواقع زیادہ پیدا کیے جائیں اور پیدا ذرائع کو بحال رکھا جائے۔ اگر نمازی، امام یا مسجد کی استطاعت کے باوجود انتظامیہ اس متفقہ اعلامیے پر عمل نہیں کرتے اور ان کے عمل نہ کرنے کی وجہ سے حکومت نے مسجد کو سِیل کر دیتی ہے تو اس کے ذمہ دار یہ نمازی، ام ام مسجد اور مسجد کی انتظامیہ والے بھی ہوں گے جنہوں نے استطاعت کے باوجود اس متفقہ اعلامیہ پر عمل کرنے کا اہتمام نہیں کیا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved