• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

موجودہ زمانہ میں لڑکی کا ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کے بارے میں مولانا سیف اللہ مدظلہ کا موقف

استفتاء

حضرت مفتی صاحب! مسئلہ یہ در پیش ہے کہ حضرت مولان*** اپنی کتاب "جدید فقہی مسائل” میں بعض مسائل میں جمہور کے قول کو چھوڑ کر موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی رائے پیش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ مسئلہ کہ "لڑکی کا والدین یا ولی کی اجازت کے بغیر غیر کفو میں نکاح کرنا، شرعاً درست نہیں ہے۔ اور مفتیٰ بہ قول کے موافق نکاح منعقد نہیں ہوتا”، اور یہ مذکورہ مسئلہ تمام علماء جمہور نے اپنے اپنے فتاویٰ میں تحریر کیا ہے۔ جیسا "الدر المختار: 3/ 57، دار العلوم دیوبند: 8/ 206، فتاویٰ محمودیہ: 11/ 642، احسن الفتاویٰ: 5/ 96، آپ کے مسائل اور ان کا حل: 6/ 138، خیر الفتاویٰ: 4/ 515، فتاویٰ عثمانی: 2/ 284 وغیرہم”۔ لیکن حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مد ظلہ اپنی کتاب "جدید فقہی مسائل: 3/ 67 "پر مذکورہ مسئلہ لکھنے کے بعد اپنی رائے پیش کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:

"فقہاء احناف کی کتابوں میں ظاہر روایات کی حیثیت سے یہی بات مشہور ہے ۔۔۔ حسن بن زیادؒ نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ لڑکی کا غیر کفو میں کیا ہوا نکاح نافذ ہی نہ ہو گا۔ عام طور پر متاخرین نے اسی پر فتویٰ دیا ہے۔ لیکن ہمارے موجودہ زمانہ میں اس رائے پر فتویٰ دینے میں بڑی دقتیں پیدا ہو جائیں گی، اور شہروں کے سماج میں ہونے والے بہت سے ایسے نکاح جو ولی کی اجازت کے بغیر ہو جاتے ہیں اور اپنی ناراضگی کے باوجود انجام کار ولی اس پر خاموشی اختیار کر لیتا ہے، حرام قرار پائے گا، اس لیے موجودہ حالات میں ظاہر روایت والا قول ہی زیادہ صحیح اور قابل عمل ہے۔ انتہیٰ”

لہذا اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا جمہور حضرات کے قول کو چھوڑ کر موجودہ حالات میں مولانا سیف اللہ رحمانی مد ظلہ کی اس طرح کی آراء پر عمل کرنا یا فتویٰ دینا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

"شہروں کے سماج میں ہونے والے ایسے نکاح جو ولی کی اجازت کے بغیر ہو جاتے ہیں۔”

ایسے نکاحوں کی کیا صورتیں ہیں، اور وجوہات  ہیں؟ ان کی کچھ تفصیل ذکر کی جائے تو کچھ سوچیں، ورنہ حسن بن زیاد کی روایت کے مطابق جو نکاح کفو میں ہوا ہو، اور مہر بھی مثل ہو، وہ تو ہو جاتا ہے، ہاں جو غیر کفو میں ہو وہ نہیں ہوتا، جو کفو میں ہو لیکن مہر مثل سے کم ہو، اس میں ولی کو اختیار ہے کہ عدالت کے ذریعے مہر مثل کروائے، اور شوہر نہ مانے تو نکاح فسخ کروائے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved