• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

موسوس(جس شخص کو وسوسےآتے ہوں)کی طلاق کاحکم

استفتاء

حضرت ایک مسئلہ معلوم کرنا چاہتا ہوں زید کی حاملہ بیوی نے کہا کہ مجھ کو میرے گھر بھیج دو ،یعنی اس کے باپ کے گھر۔ بیوی کےیہ جملہ کہنے کے بعد زید کو طلاق کا خیال آگیا غیراختیاری طور پرتو اس نے گنگناتے ہوئے کہا ’’ہاں‘‘ مطلب نہیں دوں گا ۔زید کےگنگنانے  کےبعد ہی وسوسہ پیدا ہوگیا کہ کچھ ہو گیا ۔اس کے بعد وہ شخص پریشان ہوگیا اور بیوی کے اس جملے پر سوچنے میں مشغول ہو گیا تو کچھ دیر یعنی تقریبا تیس منٹ کے بعد اس نے بیوی کے اس جملہ کو ذہن میں حاضر کر کے سانس کے ساتھ ’’ہاں‘‘ کہہ دیا ،کہنے کی کیفیت یہ تھی کہ ناک کے سانس کے ساتھ تلفظ کیا جس سے معلوم ہوا کہ آواز ’’ہو‘‘ ہوئی ۔الغرض اس کے منہ سے کوئی ذرہ برابر آواز بھی پیدا نہیں ہوئی تو قاعدہ جاننا چاہتا ہوں کہ اس طرح سانس کے ساتھ اجازت دینے اور اقرار کا کوئی  اعتبار ہے؟

نوٹ بیوی  کا یہ جملہ ایک مجلس میں تھا اور شوہر کا سانس کے ساتھ جواب دینا دوسری مجلس میں تھا لیکن بیوی سامنے تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved