- فتوی نمبر: 10-71
- تاریخ: 12 جولائی 2017
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
جیسا کہ امت مسلمہ کا ہر فرد اپنی اپنی استعداد اور مرتبہ کے مطابق جواب دہ ہو گا، بحیثیت مسلمان اپنی اور اپنے معاشرہ کی اصلاح کی غرض سے کچھ سوالات بھیج رہا ہوں، قانون شریعت کی رُو سے تفصیلاً باحوالہ رہنمائی فرما دیں کہ ہر تیسرا شخص اس کام میں دلچسپی رکھتا ہے اور یہ کمیٹی سسٹم تقریباً ہر ضلع اور تحصیل، قصبہ میں پہنچ چکا ہے۔ بعض بظاہر دین دار بھی اس کے جائز ہونے پر عوامی حلقوں میں عقلی دلائل دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور کچھ اس کے ناجائز ہونے کا کہتے ہیں مگر بلا دلیل۔ سوچا کی شرعی رہنماؤں سے رہنمائی لے کر پھر اس فیصلہ و حکم کو عام کیا جائے، اللہ رب العزت آپ حضرات کو قدم قدم پر اپنی رحمتوں سے نواز دے اور ہم سب کو اخلاص و تقویٰ کا اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور تادم زیست اپنے اکابر کے سایہ میں رکھے، پمفلٹ ساتھ منسلک ہے۔
اشتہار پر دیے گئے نمبر سے لی گئی معلومات کے مطابق اس کمیٹی کے کل ممبرز کم از کم ایک سو (100) ہوتے ہیں، اس سے کم نہیں ہو سکتے اور اکثر ایک سو سے زیادہ ہوتے ہیں ایک سودس (110) تک یا بارہ۔۔۔ اگر کل ممبر ایک سو بھی ہوں تو ہر مہینہ دو لاکھ پچاس ہزار 250000 روپے آرگنائزر کے پاس جمع ہوتے ہیں۔
سوال 1: جیسا کہ اشتہار میں پیکج نمبر 3 میں بتایا گیا ہے کہ پہلی 5 قرعہ اندازیوں میں جن کے نام نکلیں گے ان کو موٹر سائیکل بالکل فری (مفت) دیا جائے گا اور ان کی جمع شدہ اقساط بھی واپس کی جائیں گی۔
i۔ کیا اس طرح کی قرعہ کرنا شرعاً درست ہے؟
ii۔ اور اگر درست نہیں تو یہ معاملہ جوا کہلائے گا یا سود کہلائے گا؟
iii۔ کیا موٹر سائیکل لینے والا گناہگار ہو گا؟
iv۔ کیا لینے والا بھی سود خور اور جوا میں ملوث ہو گا؟
v۔ معاملے کی شرعی حیثیت تفصیلاً۔
سوال: 2۔ جیسا کہ پیکج نمبر 2 میں ہے کہ 25 ویں نمبر پر یعنی 25 ویں مہینے جو قرعہ اندازی کی جائے گی اس میں دو ممبران کو موٹر سائیکل دیا جائے گا۔ شرعاً اس کی حیثیت تفصیل سے ارشاد فرما دیں۔
سوال: 3۔ پیکج نمبر 1 میں ہر ماہ ایک آدمی کو ایک عدد موبائل تقریباً 1200 روپے والا بذریعہ قرعہ اندازی دیا جائے گا، حکم واضح فرما دیں۔
سوال: 4۔ یہ شرط لگانا کہ پہلی پانچ کمیٹیوں تک یا اس سے پہلے کمیٹی چھوڑنے والے ممبر کی جمع شدہ اقساط واپس نہیں کی جائیں گی یعنی ضبط ہو جائیں گی اور وہ لینے کا مجاز نہ ہو گا۔ شرعاً اس کی حیثیت اور حکم واضح فرما دیں۔
سوال: 5۔ جس کا موٹر سائیکل جس ماہ کی قرعہ اندازی میں بھی نکلا وہ آئندہ کی قسطیں ادا نہیں کرے گا بلکہ آزاد ہو گا۔ یعنی پانچ ممبران کو موٹر سائیکل بالکل مفت ملے گا، چھٹے کو 15000 روپے میں، ساتویں کو 17500 روپے میں ۔۔۔ اور اسی طرح ہر ماہ بالترتیب 2500 روپے کا اضافہ ہوتا جائے گا اور آخر ممبر کو 72500 روپے کا موٹر سائیکل ملے گا یعنی 70 ممبران کو یہ موٹر سائیکل تقریباً 72500 روپے ملے گا۔ اس سارے معاملے کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر پہلو پر روشنی ڈالیں تاکہ شریعت مقدسہ کا راستہ واضح ہو جائے۔
سوال: 6۔ پانچویں کمیٹی کے بعد کمیٹی چھوڑنے والے (چاہے وہ غربت یا حادثہ کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہو) ممبران کی جمع شدہ کمیٹیاں مدت کے اختتام پر یعنی 29 ویں مہینہ میں واپس کی جائیں گی۔ شرعاً ایسی شرائط لگانا کیسا ہے؟ حکم واضح فرما دیں۔
سوال: 7۔ ہر ماہ کی مقررہ تاریخ تک کمیٹی یعنی 2500 روپے نہ دینے کی صورت میں ممبر کا نام قرعہ اندازی میں شامل نہ کیا جائے گا۔ اس شرط کا شرعی حکم کیا ہے؟
سوال: 8۔ ایک شرط یہ بھی ہے کہ موٹر سائیکل انعام ملنے پر بارگین کمیشن کے 2000 روپے دینے ہوں گے یہ شرط شرعی لحاظ سے کیسی ہے؟
حضرات مفتیان کرام مذکورہ سوالات کے علاوہ بھی کوئی ایسی بات یا شرط جو کہ شرعاً ناجائز ہو اس کی بھی نشاندہی فرما دیں اور ہر شرط کا متبادل جائز طریقہ بھی ارشاد فرما دیں کہ کن کن جائز شرائط کے ساتھ ایسا کاروبار/ کام کیا جا سکتا ہے تاکہ لوگ ناجائز سے ہٹ کر جائز طریقوں کی طرف آجائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
موٹر سائیکل کی کمیٹی صرف وہ صورت جائز ہے کہ جس میں ہر شخص کو موٹر سائیکل کی یکساں قیمت دینی پڑے، نہ کم نہ زیادہ اور نہ ہی کسی کو بلا قیمت ملے۔ اگر کمیٹی کی یہ صورت نہ ہو بلکہ قیمت کم و بیش ہو یا بعض کو موٹر سائیکل مفت ملے تو یہ صورت درج ذیل خرابیوں کی وجہ سے ناجائز ہے:
1۔ کمیٹی شروع کرتے وقت کسی کو موٹر سائیکل کی قیمت معلوم نہ ہو گی کہ اسے اپنی موٹر سائیکل کے بالآخر کتنے پیسے دینے ہوں گے۔ قیمت کے بارے میں لا علمی سودے کو ناصرف خراب کرتی ہے بلکہ اسے سود کے حکم میں لے جاتی ہے لہذا ایسے سودے پر گناہ بھی ہوتا ہے۔ فریقین کے باہم رضا مند ہو جانے سے یہ خرابی ختم نہیں ہوتی بلکہ دونوں بدستور گناہگار رہتے ہیں۔
2۔ چونکہ بعض لوگوں کو موٹر سائیکل مفت ملے گی اس لیے کمیٹی ایک قسم کے جوئے سے بھی خالی نہیں ہے۔ ([1])
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
سوال 1:
i۔ درست نہیں۔
ii۔ یہ صورت سود اور جوے کی تو نہیں البتہ ثمن میں جہالت اور تردد کی وجہ سے بیع فاسد کی ہے، جو سود کے ہی حکم میں ہے۔
iii۔ گناہگار ہو گا۔
iv۔ سود میں ملوث ہو گا۔
2۔ اس پیکج کی پوری تفصیل ذکر کی جائے۔
3۔ اس پیکج کی بھی پوری تفصیل ذکر کی جائے۔
4۔ یہ شرط جائز نہیں۔
5۔ یہ صورت ثمن میں جہالت اور تردد کی وجہ سے بیع فاسد کی ہے جو سود ہی کے حکم میں ہے۔
6۔ جب یہ سارا معاملہ ہی ناجائز ہے تو پھر یہ شرط لگائیں یا نہ لگائیں اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔
7۔ اس کا بھی وہی حکم ہے جو نمبر 6 کا ہے۔
8۔ اس کا جواب بھی وہی ہے جو نمبر 6 کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved