- فتوی نمبر: 3-48
- تاریخ: 12 نومبر 2009
- عنوانات: مالی معاملات > قرض و ادھار
استفتاء
رانا لکی کمیٹی کے نام سے چند افراد نے چائنا موٹر سائیکل کا مالک بنانے کی یہ اسکیم شروع کررکھی ہے کہ سو آدمیوں پر مشتمل ایک مجموعہ کمیٹی میں شریک ہو گا۔ اور ہر ممبر یومیہ پچاس روپے یا ماہانہ پندرہ روپے ادا کرے گا۔ اس دوران شروع دن سے ہی ہر ماہ ممبران کے نام قرعہ اندازی شروع کردی جائے گی، جس کے نام کی موٹر سائیکل نکل آئے گی۔ اسے موٹر سائیکل بھی مل جائے گی اور یہ آدمی باقی ماندہ اقساط ادا نہیں کرے گا۔ جبکہ دیگر لوگ حسب معمول ماہانہ اقساط ادا کرتے رہیں گے۔
تیس ماہ تک اسی طرح قرعیہ اندازی ہوتی رہے گی اور ایک موٹر سائیکل نکلتی رہے گی۔ اس کے بعد باقی ماندہ ستر آدمیوں کو بیک وقت موٹر سائیکلیں دے دی جائیں گی۔
واضح رہے کہ کمیٹی کی یہ بھی شرط ہے اگر اس عمل کے دوران موٹر سائیکل کی مارکیٹ قیمت میں اضافہ ہوجائے گا۔ تو ممبر کو بقایا رقم بھی ادا کرنا پڑے گی۔ اور اس صورت میں معمول کی قسط میں اضافہ کردیا جائے گا۔ اسی طرح ایک شرط یہ بھی ہے کہ اگر کوئی ممبر کمیٹی کی ماہانہ ادائیگی شارٹ کرتا ہے تو اسے قرعہ اندازی میں شامل نہیں کیا جائے گا اور اس کی قسط بھی ضبط کرلی جائے گی۔
مندرجہ بالا وجوہات کی بنا پر کیا ایسی اسکیم کے تحت موٹر سائیکل کے حصول کے لیے اس کمیٹی میں شامل ہونا جائز ہے یا نہیں ؟
الجواب
مذکورہ کمیٹی میں شرکت کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ یہ معاملہ متعدد شرعی خرابیوں پر مشتمل ہے:
1۔ اس معاملے میں موٹر سائیکل کی قیمت کسی آدمی کے اعتبار سے بھی حتمی طور سے معلوم نہیں بلکہ مجہول اور غیر متعین ہے۔ یعنی یہ معلوم نہیں کہ کون سے آدمی کو موٹر سائیکل پہلی قسط میں ہی مل جائے جس کی قیمت اس کے اعتبار سے صرف پندرہ سو روپے ہو، اور کسی کے حق میں یہ موٹر سائیکل 45000 کی ہو۔
2۔ موٹر سائیکل کی قیمت میں مارکیٹ ریٹ کے مطابق اضافے کی شرط بھی معاملے کو شرعی لحاظ سے خراب کرتی ہے۔ کیونکہ یہ نہیں معلوم کہ یہ اضافی کتنا اور کب ہوگا؟
3۔ قسط کی ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں سابقہ اقساط کو ضبط کرنا بھی ظلم اور ناحق ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved