- فتوی نمبر: 21-115
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
مجھے یہ مسئلہ پوچھنا تھا کہ میں ایک مدرسے میں پڑھاتی ہوں حفظ و ناظرہ ترجمہ تفسیر اور باقی دینی کتابیں بھی پڑھاتی ہوں، شادی سے پہلے بھی ایک مدرسے میں پڑھاتی تھی اور شادی کے بعد بھی 13 سال سے مدرسے میں پڑھا رہی ہوں ،میری کبھی بھی کوئی تنخواہ مقرر نہیں ہوئی اور نہ ہی میں خود کوئی تنخواہ لیتی ہوں ،میرے شوہر کا کام اتنا نہیں چلتا کہ ہمارا خرچہ پورا ہو ۔ اب حالات اس طرح کے پیدا ہوگئے ہیں کہ میرے پاس خرچےکے بھی پیسے نہیں ہوتے ،مدرسے کے پیسے ہوتے ہیں میرے پاس مگر میں نے کبھی اپنی ذات پر اور بچوں پر ان کو خرچ نہیں کیا ۔کیا اس صورتحال میں ،میں وہ پیسے اپنی ذات پر اور بچوں پرخرچ کر سکتی ہوں ؟برائے مہربانی مجھے اس کا جواب ضرور دیجیے۔ جزاک اللہ
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر مدرسے کی انتظامیہ ہے تو اس کے مشورے سے ورنہ آپ اپنی ایک متوسط درجے کی تنخواہ مقرر کرلیں ،اس میں سے لے لیا کریں بشرطیکہ وہ پیسے زکوۃ و صدقات واجبہ کی مد میں نہ ہوں، بغیر طے کیےلینا درست نہیں اور اس کا حساب کتاب بھی رکھا کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved