• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

معتدہ اور بغیر ایجاب وقبول کے نکاح

استفتاء

ایک لڑکی جس کا نکاح ایک شیعہ لڑکا سے تھا۔ بعض وجوہات کی بنا پر2010۔11۔6 کو طلاق ہوگئی۔ لڑکی کی اس گھر سے واپسی پر لڑکی کا سگا چچا اسے اپنے گھر لے گیا۔ 2010۔11۔10 کو لڑکی کا بھائی اسے لینے آیا تو چچا نے کہا کہ اسے دو دن ٹھہر کے لے جانا۔2010۔11۔14 کو پھر بھائی گیا تو اس نے رات کا بہانہ بناکر صبح لے جانے کو کہا۔ جب بھائی گھر چلاگیا، تو لڑکی کے چچا نے لڑکی کو پسٹل دیکھا کر کارمیں ڈال کر****سے ****لے گیا۔ اور وہاں لڑکی کا نکاح اپنے سسرال والوں میں کرنے لگا۔ جب مولوی بلایا گیا تولڑکی نے انکار کردیا۔ دوبار ہ مولوی واپس چلاگیا۔ تیسری بار پھر مولوی کو بلایاگا اور مولوی نے کہ  بیٹی آپ مسلمان نہیں ہیں  کیا آپ کو کلمہ نہیں آتا جس پر بچی نے کلمہ پڑھا۔ لیکن دوسرے لوگوں نے  کہا نکاح ہوگیا،جس پر لڑکی پریشان ہوگئی۔ اور لڑکی کسی موبائل لے کر اپنے بھائی کو فون کرنے میں کامیاب ہوئی اور پتہ بتایا۔ جس پر اس کا سگا بھائی لڑکی 2010۔11۔16 اور سترہ کی درمیانی رات وہاں سے نکالنے میں کامیاب ہوگیا۔

کیا یہ نکاح ہوا یا نہیں جبکہ لڑکی کے چچا نے پسٹل دکھا کر لڑکی کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔ اور ان سے مبلغ 35000 روپے وصول کیے۔کوئی ایجاب وقبول وغیرہ نہیں ہوا۔ صرف کلمہ پڑھا، وہ مسلمان کہنے پرجبکہ ابھی عدت بھی پوری نہیں ہوئی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نکاح منعقد ہونے کے لیے عدت کا گذرنا اور ایجاب وقبول شرط ہے ۔ اور مذکورہ صورت میں چونکہ دونوں چیزیں نہیں پائی گئیں ،لہذا نکاح نہیں ہوا۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved