• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مضاربت میں منافع فیصد کے حساب سے مختلف صورتیں

  • فتوی نمبر: 14-135
  • تاریخ: 23 اگست 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔ میں ایک شخص کو کاروبار کیلیے کچھ رقم دوں وہ کاروبار کرے چاہے مضاربہ اور اس سے کہوں کہ ہر ایک سال بعد مجھے رقم کا  (5%یا 4%یا 10%) دینا ہے اور اصل رقم میں جب چاہوں آپ سے لے سکتا ہوں اور اس صورت میں  آئیندہ منافع نہیں لوں گا۔یہ کیسا ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے:

آپ رقم کا چار یا پانچ فیصد سالانہ کس مد میں  لیا کریں گے؟

جواب وضاحت :       میں رب المال کی حیثیت سے لیا کروں گا۔کیونکہ اسے کاروبار کرنے کیلئے میں نے بھی کچھ رقم دی ہے۔

وضاحت مطلوب ہے: آپ کو یہ کیسے معلوم ہے کہ آپ کو اتنا ہی نفع ہوگا جو آپنے پیسے دیے ہیں اس میں نقصان بھی تو ہو سکتا ہے تو اس صورت میں کیا کریں گے؟

جواب وضاحت:       دیکھیں منافع تو میں نے 4-5 فیصد ہی طے کیا ہے اور دوسرا فریق راضی ہے۔بالفرض اسے ایک آدھ بار نقصان ہوا تو کسی طرح مجھے میرا منافع دے دے گا اور زیادہ بار تو منافع ہی ہوگا ممکن ہے کبھی اسے 30-40 فیصد منافع ہو تو وہ ایک دو بار کا نقصان معنی نہیں رکھے گااور مجھے صرف 4-5 فیصد ہی دے گا۔چاہے اسے 100 فیصد ہی منافع ہو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مضاربت کے طور پر جو رقم دی جاتی ہے شریعت کی رو سے اس میں مندرجہ ذیل باتوں کا لحاظ ضروری ہے :

(۱)رقم کے ہر حال میںمحفوظ رہنے کی گارنٹی نہ ہو ۔(۲)مضارب رب المال کو جو نفع دے اس کا تعلق دی ہوئی رقم کے کسی فیصدی حصے سے نہ ہو بلکہ حقیقی نفع کے فیصدی حصے سے ہو ۔(۳)اگر حقیقت میں نفع نہ ہو تو رب المال کا نفع میں کچھ استحقاق نہ ہو ۔

آپ نے مضاربت پر رقم دینے کا جو طریقہ تجویز کیا ہے اس میں یہ تینوں باتیں مفقود ہیں ۔اصل رقم محفوظ ہے آپ جب چاہیں لے سکتے ہیں ۔نفع کا تعلق دی ہوئی رقم کے فیصدی حصے سے ہے ۔مضارب کو نفع ہو یا نہ ہو آپ ہر حال میں طے شدہ نفع لیں گے۔ لہذا مذکورہ صورت جائز نہیں ۔

۲۔ دوسری صورت میں بھی اگر دی ہوئی رقم کے ہر حال میں محفوظ رہنے کی گارنٹی نہ ہو اور فیصد کا تعلق حقیقت میں ہونے والے نفع سے ہو یعنی اگر حقیقت میں نفع ہو تو اس کا طے شدہ فیصدی حصہ آپ کو ملے ورنہ کچھ نہ ملے تو یہ صورت جائز ہو سکتی تاہم اس صورت میں بھی نقصان دونوں پر تقسیم نہ ہو گا بلکہ نقصان اگر مضارب کی کوتاہی کے بغیر ہو ا ہو تو اس کی پوری ذمہ داری آپ پر یعنی رب المال پر ہو گی اور اگر مضارب کی کوتاہی سے نقصان ہو گا تو اس کی ذمہ داری صرف مضارب پر ہو گی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved