• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مضاربت میں مضارب کو نقصان میں شریک کرنے کی شرط لگانا

  • فتوی نمبر: 14-82
  • تاریخ: 19 فروری 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرا ایک کیٹل فارم ہے اس میں ایک صاحب نے شرکت کرنے کی خواہش ظاہر کی اور کچھ رقم دی ۔طے یہ ہوا کہ اس سے کچھ مویشی خرید ے جائیں گے اور عید پر فروخت ہوں گے ۔نفع نقصان آدھا آدھا طے پایا ۔کیٹل فارم پرپانی بجلی اور ملازمین کی سہولت میسر ہے طے پایا تھا کہ ملازمین کے اخراجات چارہ کے پیسے بھی آدھے آدھے دونوں کے ذمہ ہوں گے ۔اس کے بعد نفع نکالا جائے گا۔ لیکن جب جانور بک گئے تو نتیچتا نقصان ہوا ۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا نقصان دونوں فریقوں پر تقسیم ہو گا یا صرف رقم دینے والے صاحب اس نقصان کے ذمہ دار ہیں؟ ان جانوروں کی دیکھ بھال تو ہمارے ذمہ ہی تھی ۔البتہ وہ صاحب بھی کچھ وقت آکر فارم پر گزارتے تھے ۔

وضاحت مطلوب ہے:

۱۔ ان پیسوں کے جانور علیحدہ خریدے تھے یا جو جانور پہلے سے تھے ان میں سے کچھ مخصوص کرلیے تھے؟

۲۔ آدھے آدھے خرچے سے کیا مراد ہے ؟آپ کے جانوروں پر آنے والاخرچہ یا سارے جانوروں پر؟

۳۔            نقصان کیسے ہوا سارے جانور اکٹھے بکے تھے یا شریک کے الگ ؟

جواب وضاحت :

۱۔ باہر سے خریدے گئے تھے۔

۲۔ صرف ان کے جانوروں کا۔

۳۔            الگ سے بکے تھے اور کم قیمت میں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت مضاربت کی ہے اور مضاربت میں اخراجات اور نقصان میں مضارب (کام کرنے والے)کو شریک کرنے  کی شرط درست نہیں ۔لہذا مذکورہ صورت میں جو اخراجات آئے ہیں وہ کل سرمائے سے منہا کیئے جائیں گے اورجو نقصان ہو ا اس کا ذمہ دار صرف رب المال (سرمایہ دینے والا)ہو گا۔

علي کل حال يکون الضرروالخسار علي رب المال واذا شرط کونه مشترکا عليه وعلي المضارب فلا يعتبر ذلک الشرط (مادة:1428!وقال الاتاسي تحته :لان هذا الشرط زائد لايوجب قطع الشرکة في الربح ولا الجهالة فيه فلايکون مفسد ا ويبطل الشرط۔

شرح مجلة:334/2)

ذکر في الدر عن الجلالية :کل شرط يوجب جهالة في الربح اويقطع الشرکة فيه يفسدها والابطل الشرط وصح العقد اعتبارا بالوکالة ۔نقله في الهندية عن کتاب القدوري ومثله في الزيلعي وغيره ۔

ومايصح ولا يبطل بالشرط الفاسد ۔۔۔وکذا المضاربة ۔قوله وکذا المضاربة کما لو شرط نفقة السفر علي المضارب بطل الشرط وجازت ۔بزازيه (شامي 541/7)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved