- فتوی نمبر: 5-256
- تاریخ: 19 دسمبر 2012
- عنوانات: مالی معاملات > مضاربت
استفتاء
**** کا ارادہ تھا کتاب چھپوانے کا، اس نے **** سے کہا کتاب چھپوانے کی رقم میں دیتا ہوں باقی محنت تم کرو، یعنی رقم میری محنت تمہاری جو نفع ہوگا وہ نصف نصف۔ **** نے معاملے کے شروع میں رقم فراہم نہیں کی بلکہ جیسے جیسے کام ہوتا گیا وہ پیسے ادا کرتا رہا، جب پچانوے ہزار پر پہنچے تو **** نے کہا بس میں اس سے آگے نہیں دے سکتا۔ **** کے لیے اس موقع پر ایک صورت یہ تھی کہ وہ معاملہ جہاں تھا وہیں چھوڑ دیتا لیکن ایسی صورت میں **** کا سرمایہ اور **** کی محنت اکارت جاتی، دوسری صورت یہ تھی کہ وہ اپنے سے م**** پیسے ملاتا اور معاملے کو تکمیل تک پہنچاتا چنانچہ اس نے **** 55 ہزار ملائے اور کتاب چھپوا دی۔ کتاب سے 20 ہزار نفع ہوا ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ دونوں میں نفع کیسے ہوگی؟ نفع کی تقسیم نصف نصف طے ہوئی تھی جبکہ محنت صرف **** کی ہوتی لیکن مذکورہ صورت میں تو محنت کے علاوہ **** کے پیسے بھی لگے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ مضاربت فاسد ہے کہ عقد کے وقت راس المال بھی مجہول ہے اور قبضہ بھی نہیں دیا۔ چنانچہ سارا نفع رب المال کا ہوگا اور مضارب کو اجرت مثل ملے گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved