• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مضاربت پرپیسہ دینے میں کاروبار کی نوعیت جاننے کا حکم

استفتاء

مفتی صاحب !اگرکوئی شخص کسی کےساتھ مضاربت کی بنیاد پریاشراکت کی بنیاد پرکوئی کاروبار شروع کرنا چاہتا ہے تو جس شخص کو یہ رقم دےگا تو اس شخص کاکاروبار دیکھنا ضروری ہے یانہیں؟زید کامؤقف ہے کہ اگرکوئی شخص کسی کےساتھ مضاربت کی بنیاد پرشراکت کی بنیاد پرکوئی کاروبار شروع کرنا چاہتا ہے تواس کاروبار کرنےوالے شخص سے یہ بات طے کرنا ہوگا کہ آپ کاکاروبار کتنی مالیت کاہے جتنی مالیت کاوہ کاروبار بتادیں پھر اس کاروبار کو دیکھنا بھی ضروری ہے ہوسکتا ہے کہ جتنی مالیت کاوہ کاروبار بتارہا ہو اتنی مالیت کا وہ کاروبار نہ ہو اگر وہ ان باتوں پر راضی ہوجائے تو پھر ان کے ساتھ یہ کاروبار جائز ہے ورنہ نہیں۔

مفتی صاحب جمہور فقہائے احناف کےنزدیک زید کا یہ موقف درست ہےیا نہیں؟

تحقیقی جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زیدکاموقف فی الجملہ درست ہے کیونکہ موجودہ زمانے میں دیانت وامانت کافقدان ہے ،اس لیےاس بات کا اطمینان حاصل کرنا ضروری ہوگا کہ مضاربت پرلیے ہوئے سرمائے سےواقعتاً کاروبار ہوبھی رہا ہے یا نہیں اورجتنے پیمانے پر سرمایہ لیا گیا ہے اتنے پیمانے پرکام ہورہا ہے یانہیں؟ نیز نفع کی تقسیم بھی شرعی اصولوں پرہے یانہیں؟جہاں مذکورہ باتوں کی تسلی نہ ہو وہاں کاروبار میں پیسہ نہیں لگانا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved