- فتوی نمبر: 8-317
- تاریخ: 19 فروری 2016
- عنوانات: عبادات > منتقل شدہ فی عبادات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مستورہ جس کی حیض کی عادت دس دن تھی، جس میں پانچ یا چھ دن خون آتا اور پھر پیلاہٹ کے بعد آہستہ آہستہ دسویں دن تک صاف ہو کر نہا لیتی۔ مگر چوتھے بچے کے ہونے کے بعد آہستہ آہستہ عادت بدل کر کچھ یوں ہو گئی کہ دو یا تین دن خون اچھی طرح آتا ہے پھر آہستہ آہستہ بند ہو جاتا ہے۔ اب صورت حال جو غور طلب ہے وہ یہ ہے کہ اس مستورہ کو حیض کے بند ہوتے ہی لیکوریا جو کہ پہلے تو صرف سفید رنگ کا ہی ہوتا تھا مگر اب سبزی مائل رنگ کا آتا ہے، جو کہ حیض کے بعد بھی جاری رہتا ہے اور یہ مستورہ نماز بھی ٹشو رکھ کر پھر وضو کر کے ادا کرتی ہے۔ اب اس صورت میں حیض کے آٹھویں یا نویں دن یہ مستورہ اگر سفیدی کے بعد یا کچھ دیر صاف رہنے کے بعد پھر وہی سبزی مائل رنگ دیکھے جو کہ لیکوریا کا ہوتا ہے تو یہ مستورہ غسل کر کے نماز ادا کرنی شروع کر دے یا پھر پہلی عادت کی طرح دس دن ہی پورے کرے اور اس کے بعد لیکوریا کو بھی حیض ہی شمار کرے؟ جبکہ یہ لیکوریا اگلے حیض کے آنے تک بدستور جاری رہتا ہے۔ برائے مہربانی تسلی بخش جواب دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مدت حیض میں خالص سفیدی کے علاوہ جس رنگ کی بھی رطوبت آئے گی وہ حیض ہی کا خون شمار ہو گی۔ لہذا مذکورہ صورت میں اس سبزی مائل رطوبت کو ایسا ہی سمجھیں گے کہ جیسے اس عورت کو ماہواری کا خون آ رہا ہو اور ایسی صورت میں یہ مستورہ اپنی سابقہ عادت کے موافق دس دن ماہواری کے شمار کرے گی۔
في البدائع (1/ 158):
و أما الاستحاضة فهي ما انتقص عن أقل الحيض و ما زاد على أكثر الحيض و النفاس ثم المستحاضة نوعان مبتدأة و صاحبة عادة ……… و أما صاحبة العادة في الحيض إذا كانت عادتها عشرة فزاد الدم عليها فالزيادة استحاضة.
و في التاتارخانية (1/ 268):
صاحبة العادة المعروفة في الحيض إذا رأت الدم زيادة على معرفتها يجعل ذلك كله حيضا ما لم يجاوز المرئي عشرة و إن جاوز المرئي عشرة ردت إلى معرفتها و الباقي يكون استحاضة.
و في الهداية مع الفتح (1/ 164):
أقل الحيض ثلاثة أيام و لياليها و ما نقص من ذلك فهو استحاضة و أكثره عشرة أيام و الزائد استحاضة.
و في الدرر الحكام في شرح غرر الأحكام (1/ 43، بحواله: خواتين كی مخصوص پاكی و ناپاكی کے احکام ):
أما الثلاثة الأول فلأن الشرع لما بين أقل الحيض و أكثره و أكثر النفاس علم أن الناقص عن الأقل و الزائد على الأكثر لا يكون حيضاً و لا نفاساً فيكون استحاضة بالضرورة.
و في الهداية مع البناية (1/ 623):
و ما تراه المرأة من الحمرة و الصفرة و الكدرة حيض حتى ترى البياض خالصاً. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved