- فتوی نمبر: 1-364
- تاریخ: 22 اپریل 2008
- عنوانات: حظر و اباحت > نام رکھنے سے متعلق
استفتاء
میرا سوال یہ ہے کہ میری بیوی نے یہ نیت کی تھی کہ اگر بیٹا پیدا ہوا تو نام ” محمد” رکھوں گی۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے بیٹا دیا ہے اور میں نے اس کا نام ” محمد ” رکھا ہے۔ جس پر تقریباً سب لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ آپ صرف ” محمد” نام نہ رکھیں کیونکہ اگر کوئ شخص محمد نام لے کر بچے کو گالی دے گا تو یہ محمد نام کی بے ادبی ہوگی لہذا محمد نام کے آگے کوئی اور نام لگائیں۔ اس وجہ سے میں بہت پریشان ہوں آپ اس سوال کا جواب حدیث کی روشنی میں دیں کہ میں یہ نام رکھوں یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں محمد نام رکھنا درست ہے۔ نام کا احترام کرنا چاہیے۔ اگر کبھی کچھ برا بھلا کہنا ہو تو نام لیے بغیر کہیں اور اس کی عادت ڈالیں۔
عن ابن سيرين قال سمعت أبا هريرة قال أبو القاسم صلى الله عليه وسلم سموا باسمي و لا تكنوا بكنيتي. ( بخاری: 2/ 914)
© Copyright 2024, All Rights Reserved