• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تم اپنے بھائی کی شادی پر جاؤ گی تو مجھ سے طلاق لے کر جانا کہنے کا حکم

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ دو اڑھائی سال پہلے میں نے غصے میں اپنی بیوی سے کہا کہ ’’تم اپنے بھائی کی شادی پر جاؤ گی تو مجھ سے طلاق لے کر جانا‘‘ غالبا ایک یا دو مرتبہ یہ الفاظ فون پر کہے تھے، بعد میں صلح صفائی ہو گئی تھی، اب میری بیوی کے بھائی کی شادی قریب ہے اور اس کا شادی میں جانا بھی ضروری ہے، مذکورہ صورت میں اگر میری بیوی اپنے بھائی کی شادی میں جائے تو اس سے طلاق واقع ہو  گی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کی بیوی کے اپنے  بھائی کی شادی میں جانے سے کوئی طلاق واقع نہ ہو گی۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر کے یہ الفاظ کہ  ’’تم اپنے بھائی کی شادی پر جاؤ گی تو مجھ سے طلاق لے کر جانا‘‘  انشاء طلاق نہیں بلکہ وعدہ طلاق ہیں، اور وعدہ طلاق سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

عالمگیری (384/1) میں ہے:

فقال الزوج طلاق ميكنم طلاق ميكنم وكرر ثلاثا طلقت ثلاثا بخلاف قوله كنم لأنه استقبال فلم يكن تحقيقا بالتشكيك.في المحيط لو قال بالعربية أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved