- فتوی نمبر: 13-358
- تاریخ: 13 اپریل 2019
- عنوانات: حظر و اباحت > تبرکات و مقدس اشیاء
استفتاء
آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ جیسے چیزوں پہ دینی نام لکھے ہوتے ہیں جیسے کہ حبیب آئل فضل الہی وغیرہ اگر کوئی ان کمپنیوں میں ملازم ہوتو یعنی جب لوگ یہ چیزیں خریدتے ہیں تو ان کے خالی پیکٹ پھینک دیتے ہیں تو کیا ایسے لوگ یا ایسی کمپنی میں سیل مین کہیں گناہ کا ر تو نہ ہو گا ؟ویسے نیت تو بے حرمتی کی نہیںہوتی ۔لوگوں نے ایڈریس کے نام یا ویسے ہی نام لکھتے ہوتے ہیں۔وضاحت فرمائیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں سیل مین تو گنہگار نہ ہوگا تاہم وہ لوگ جن تک ایسے کاغذات یا اشیاء پہنچیں جن پر مقدس اسماء لکھے ہوئے ہوں تو وہ ایسے کاغذات وغیرہ کو ایسی جگہ نہ پھینکیں جس سے ان کی بے حرمتی وبے ادبی ہو رہی ہو۔اور ایسے اسماء ونام رکھنے والوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی مصنوعات کے کاٹن وڈبوں پر مقدس نام لکھنے سے احتراز کریں تاکہ بے ادبی کا پہلو ابتداء سے ہی ختم ہوسکے ۔
لما في الهندية323/5
بساط اومصلي کتب عليه الملک لله يکره بسطه والقعود عليه واستعماله وعلي هذا قالوا لايجوز ان يتخذ قطعة بياض مکتوب عليه اسم الله تعالي علامة فيمابين الاوراق لما فيه من الابتذال باسم الله تعالي ۔۔
وايضافيه322/5
ويکره ان يجعل شيئا في کاغذة فيها اسم الله تعالي کانت الکتابة علي ظاهرها اوباطنها
© Copyright 2024, All Rights Reserved