- فتوی نمبر: 24-232
- تاریخ: 24 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > وکالت
استفتاء
میری ہمشیرہ نے اپنا کچھ زیور بیچ کر مبلغ ایک لاکھ روپے میرے حوالے کیے کہ یہ رقم طاہر کو مضاربت کیلئے جمع کروا دو ، وہ مجھے کمائی سے 35 فیصد نفع ہر ماہ دیا کرے گا۔میں نے رقم ان سے پکڑ لی، لیکن طبیعت کی خرابی کی وجہ سے بینک نہ جاسکا، اور اپنے دوست ***کو دے دی کہ یہ اکاؤنٹ میں جمع کروا دو، ***بھی دو دن تک مجبوری کے باعث بینک نہ جاسکا، تیسرے دن اس نے اپنی والدہ کو پیسے پکڑائے اور بعد میں جب والدہ سے طلب کیے تو پیسے نہ مل سکے، پورے گھر کو چھان مارا۔ (****میرا بااعتبار دوست ہے، نیز ان کے گھر میں کافی عرصے سے چھوٹی اور بڑی رقم گم ہوجانے کا حادثہ ہوتا رہتا ہے)۔دوست ***نے اپنا کاروبار شروع کرنے کیلئے کمیٹی ڈالی ہوئی تھی ، اس کمیٹی کے 85ہزار مجھے دے دیے ہیں۔ اور 15000 روپے چند دن میں کسی سے قرض پکڑ کر یا اپنا موبائل (جو اس کی اشد ضرورت ہے) وغیرہ بیچ کر مجھے ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
1) اس مسئلہ میں (رقم بینک میں جمع کروانے کیلئے) مجھے ہمشیرہ نے اپنا وکیل بنایا اور میں نے ***کو۔ شرعی طور پر اس نقصان کا ذمہ دار کون ہے؟ میری ہمشیرہ ، میں یا قاسم؟
2) کیا ہمارا ****سے یہ رقم جو وہ ادا کر رہا ہے اس کو وصول کر لینا جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اس رقم کو اپنی ہمشیرہ کو ادا کرنے کے اصل ذمہ دار آپ ہیں ۔لیکن چونکہ ****نے بھی آپ کی دی ہوئی رقم کو غیر محفوظ جگہ میں رکھا ہے لہذا آپ اس سے اس رقم کا مطالبہ کرسکتے ہیں ۔
توجیہ: وکیل اول موکل کی خلاف ورزی کی وجہ سے ضامن ہے کیونکہ وکیل کو اپنے مؤکل کی اجازت کے بغیر آگے کسی کو وکیل بنانے کی اجازت نہیں ہوتی جبکہ وکیل ثانی غیر محفوظ جگہ پر رقم رکھنے کی وجہ سے وکیل اول کا ضامن ہے۔
مجمع الضمانات (صفحہ نمبر453) میں ہے:
وفي الأشباه لا يوكل الوكيل إلا بإذن أو تعميم تفويض إلا الوكيل بقبض الدين له أن يوكل من في عياله بدونهما فيبرأ المديون بالدفع إليه والوكيل بدفع الزكاة إذا وكل غيره ثم وثم فدفع الآخر جاز ولا يتوقف كما في أضحية الخانية انتهى
شرح المجلۃ ( 4/375) میں ہے:
الوكيل امين فيما في يده كالمودع فيضمن بما يضمن به المودع و يبرا به
شرح المجلۃ (4/403) میں ہے:
المال الذي قبضه الوكيل بالبيع والشراء وايفاء الدين واستيفائه وقبض العين من جهة الوكالة في حكم الوديعة في يده فاذا تلف بلا تعد ولا تقصير لا يلزم الضمان والمال الذي في يد الرسول من جهة الرسالة ايضا في حكم الوديعة
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved