• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مختلف گاہکوں کو مختلف ریٹ بتا کر چیز بیچنا

استفتاء

میں جو شاپنگ بیگ بازار سے 205 روپے فی کلو کے حساب سے لے کر آتا ہوں اس کا پرچون ریٹ بازار میں زیادہ سے زیادہ 250 روپے فی کلو ہے۔ میں زیادہ مقدار میں شاپر لینے والے کو کم از کم 220 روپے فی کلو تک شاپر دے دیتا ہوں، اسی طرح کسی کو 225، 230، 235، 240 روپے فی کلو تک بھی دے دیتا ہوں اور جو گاہک 10 روپے یا 20 روپے کے شاپر مانگتا ہے اس کو 250 روپے فی کلو کے حساب سے تول کر دیتا ہوں۔ہر صورت میں خریداری سے پہلے گاہک کلو کا ریٹ پوچھتا ہے میں اسے جو ریٹ بتا دوں اگر وہ راضی ہو تو خریدتا ہے۔ تو کیا میرا یوں مختلف گاہکوں کو مختلف ریٹ بتا کر شاپر بیچنا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مختلف گاہکوں کو مختلف ریٹ بتا کر بیچنا درست ہے۔ لیکن ایسا کرنے میں ہمدردی اور خیر خواہی کو مد نظر رکھنا چاہیے تاکہ کسی

سے زیادتی نہ ہو۔

ہدایہ (4/455) میں ہے:

لأن الثمن حق العاقد فإليه تقديره.

شرح المجلہ  مادہ: 153 میں ہے:

الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي سواء كان مطابقاً لقيمة الحقيقية أو ناقصاً عنها أو زائداً عليها.

بحر الرائق (5/429) میں ہے:

هو (أي البيع) مبادلة المال بالمال بالتراضي.

بحوث فی قضایا فقہیہ المعاصرہ  (ص: 8) میں ہے:

وللبائع أن يبيع بضاعته بما شاء من الثمن ولا يجب أن يبيعه بسعر السوق دائماً.

…………………………………………….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved