- فتوی نمبر: 31-161
- تاریخ: 22 جولائی 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > صریح الفاظ سے طلاق کا حکم
استفتاء
میرا نام *****ہے میرا سوال یہ ہے کہ میرے خاوند نے 2010 میں مجھے فون پر بتایا کہ انہوں نے کسی خواب کے زیر اثر آکر خواب سے بیدار ہو کر مجھےتین طلاقیں دی ہیں اور السعودیہ میں کسی سے مسئلہ پوچھا ہے تو انہوں نے کہا کہ ایسے طلاق نہیں ہوتی بیوی سے معافی مانگ لو تو میں نے معاف کردیا لہٰذا تھوڑی دیر بعد پر صلح ہوگئی تھی، پھر اس کے بعد 15 دسمبر کو انہوں نے دوبارہ مجھے دو طلاقیں دیں جن کے الفاظ یہ تھے “میں تمہیں طلاق دیتا ہوں،میں تمہیں طلاق دیتا ہوں”پھر اس کے ڈیڑھ مہینے بعد جبکہ ابھی تک دو ماہواریاں گزریں تھیں ،یکم فروری کو انہوں نے دوبارہ مجھے تین طلاقیں دیں جن کے الفاظ یہ تھے “اللہ اور اس کے رسول کو حاضر ناظر جان کر میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ,طلاق دیتا ہوں,طلاق دیتا ہوں”تو کیا میری طلاقیں واقع ہو گئی ہیں؟ اور کیا رجوع ہو سکتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں۔اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے،لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔
توجیہ: مذکور ہ صورت میں جب شوہر نے 2010 میں پہلی مرتبہ یہ الفاظ کہے کہ”میں نے خواب سے بیدار ہوکر میں نے تمہیں تین طلاق دے دی ہیں ” کہے تو اس سے تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ،کیونکہ یہ طلاق کا اقرار ہے اور طلاق کے اقرار سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔
نوٹ:اگر بالفرض پہلی تین طلاقیں (جو خواب کے زیر اثر دی گئی ہیں )کو ذہنی حالت درست نہ ہونے کی وجہ سےشمار نہ بھی کیا جائے تو اس کے باوجود بھی چونکہ شوہر 15 دسمبر کو دو طلاقیں اور اس کے بعد تیسری مرتبہ یکم فروری کو عدت کے اندر مزید تینوں طلاقیں دے چکا ہے اس لیے تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں۔
البحر الرائق (3/ 264)میں ہے:
ولو أقر بالطلاق وهو كاذب وقع في القضاء.
بدائع الصنائع(3/101) میں ہے:
أما الصريح فهو اللفظ الذي لا يستعمل إلا في حل قيد النكاح، وهو لفظ الطلاق أو التطليق مثل قوله: ” أنت طالق ” أو ” أنت الطلاق، أو طلقتك، أو أنت مطلقة ” مشددا، سمي هذا النوع صريحا.
فتاوی عالمگیری(1/470)میں ہے:
وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية.
بدائع الصنائع(3/295) میں ہے:
وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved