- فتوی نمبر: 7-364
- تاریخ: 15 ستمبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
غلہ منڈی میں کام کا ایک طریقہ یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر مختلف قسم کا مال آ گیا ہے تو اگر اسے الگ الگ بوریوں میں بھردیا جائے یعنی اچھا مال الگ بوریوں میں اور درجہ دوم کو الگ بوریوں میں ڈال دیا جائے تو باہر کے بیوپاری کے پاس جب مال پہنچے گا تو وہ کہے گا کہ یہ کیا ہے؟ میں تو ایسا مال نہیں لیتا بلکہ مجھے تو ایک جیسا مال چاہیے۔ اس مسئلہ کے پیش نظر یہ طریقہ اختیار کیا جاتا ہے کہ آڑھتی کے پاس جو مختلف کوالٹی کا مال ہوتا ہے اس سب کا ڈھیر لگا دیا جاتا ہے یعنی اکٹھا کر کے مِلا دیتے ہیں پھر اس میں سے سیمپل لے کر بیوپاری کو دیتے ہیں تاکہ اس کے سامنے پورے مال کی نوعیت آ جائے۔ جو سیمپل دیتے ہیں وہ اسی مال میں سے دیتے ہیں جسے فروخت کرنا ہوتا ہے اس معاملے میں گڑ بڑ نہیں کی جاتی۔ کیا مذکورہ طریقے سے مال فروخت کرنا درست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر بیوپاری نے مال دیکھ لیا ہے اور اسے لینے پر راضی ہے تو مذکورہ بالا طریقہ سے معاملے کرنا شرعاً درست ہے۔
الهندیة: (٣/٢)
أماتعریفه (أي البیع) فمبادلة المال بالمال بالتراضي. والله تعالیٰ أعلم بالصواب
© Copyright 2024, All Rights Reserved