- فتوی نمبر: 31-38
- تاریخ: 21 اپریل 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > عملیات، تعویذات اور جادو و جنات
استفتاء
نماز فجر کے بعد سورۃ یسین (پارہ22/23)
(دن بھر کی حاجات اللہ تعالیٰ اپنے ذمہ لے لیتے ہیں۔)
نماز ظہر کے بعد سورۃ فتح (پارہ26)
(اس وقت تک موت نہیں آئے گی جب تک حج اور عمرہ کی سعادت حاصل نہ کرلے)
نماز عصر کے بعد سورۃ نباء (پارہ30)
(اللہ تعالیٰ محشر کے دن کی سختی سے حفاظت فرمائیں گے)
نماز مغرب کے بعد سورۃ واقعہ (پارہ27)
(اللہ تعالیٰ غیب سے رزق کا بندوبست فرمائیں گے)
نماز عشاء کے بعد سورۃ ملک (پارہ 29)
(عذاب قبر سے حفاظت اور قیامت کے دن شفاعت کا ذریعہ بنے گی)
کیا یہ بات درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سورت یٰسین کی یہ فضیلت کہ جو سورت یٰسین دن کے شروع میں پڑھےگا اس کی حوائج پوری کردی جائیں گی حدیث سے ثابت ہے تاہم اس میں فجر کے بعد پڑھنے کی تعیین نہیں اور نہ ہی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے ذمے لے لیتے ہیں اگرچہ دونوں باتوں کا مطلب قریب قریب ہے تاہم حدیث بیان کرنے میں اتنی بات بیان کرنی چاہیے جتنی حدیث میں مذکور ہے۔
اسی طرح سورت واقعہ کی یہ فضیلت بھی حدیث میں موجو د ہے کہ جو ہر رات میں سورت واقعہ پڑھے گا اس کو فاقہ نہ پہنچے گا تاہم اس میں بھی نہ تو عشاء کے بعد پڑھنے کی تعیین ہے اور نہ ہی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ غیب سے رزق کا بندوبست فرمائیں گے۔
اسی طرح سورت ملک کی یہ فضیلت بھی حدیث میں موجود ہے کہ عذاب قبر سے حفاظت اور قبر میں یا قیامت کے دن شفاعت کرے گی تاہم اس میں بھی نماز عشاء کے بعد پڑھنے کی تعیین نہیں یعنی اگر کوئی مغرب کے بعد بھی یہ سورت پڑھ لے تو اسے بھی مذکورہ فضیلت حاصل ہوگی۔ باقی سورت فتح ، سورت نباء کے مذکورہ فضائل ہمیں نہیں ملے۔
مشکوۃ المصابیح (1/668) میں ہے:
وعن عطاء بن أبي رباح قال: بلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من قرأ (يس) في صدر النهار قضيت حوائجه»
مشکوۃ المصابیح (1/668) میں ہے:
وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قرأ سورة الواقعة في كل ليلة لم تصبه فاقة أبدا» . وكان ابن مسعود يأمر بناته يقرأن بها في كل ليلة
مصنف عبدالرزاق (4/114) میں ہے:
أخبرنا عبد الرزاق، قال: أخبرنا معمر، عن أبي إسحاق، عن أبي الأحوص، عن ابن مسعود قال: مات رجل فجاءته ملائكة العذاب، فجلسوا عند رأسه، فقال: لا سبيل لكم إليه، قد كان يقرأ سورة الملك فجلسوا عند رجليه *، فقال: لا سبيل لكم إليه، إنه كان يقوم علينا بقراءة سورة الملك فجلسوا عند بطنه، فقال: لا سبيل لكم عليه، إنه قد أوعى في سورة الملك فسميت المانعة
مرقاۃ المفاتیح (4/1481) میں ہے:
(لرجل حتى غفر له) متعلق بشفعت وهو يحتمل أن يكون بمعنى المضي في الخبر …………. ويحتمل أن يكون بمعنى المستقبل، أي تشفع لمن يقرأها في القبر أو يوم القيامة
سنن ترمذی (5/164) میں ہے:
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا محمد بن جعفر قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن عباس الجشمي، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن سورة من القرآن ثلاثون آية شفعت لرجل حتى غفر له، وهي سورة تبارك الذي بيده الملك»: «هذا حديث حسن»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved