• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مقتدی کابغیرہاتھ باندھے سیدھے رکوع میں جانے کاحکم

  • فتوی نمبر: 15-167
  • تاریخ: 01 جون 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم مفتی صاحب! ایک آدمی جماعت میں اس حال میں شریک ہوا کہ امام صاحب پہلی رکعت کے رکوع میں جا چکے تھے اس آدمی نے جلدی سے تکبیر تحریمہ کہی اور بغیر ہاتھ باندھے رکوع میں امام کے ساتھ شریک ہو گیا۔ سوال یہ ہے کہ اس آدمی کو جماعت کی رکعت مل گئی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قیام کی حالت میں ہاتھ باندھنا سنت ہے ،فرض یا واجب نہیں،لہذا تکبیر  تحریمہ کے فوراً بعد ہاتھ باندھے بغیر رکوع میں شامل ہو جانے سے نماز درست ہو جائے گی اور یہ آدمی جماعت اور رکعت کو پانے والا شمار ہوگا۔

لمافي الدر:2/163

فلوکبر قائما فرکع ولم يقف صح لان مااتي به من القيام الي ان يبلغ الرکوع يکفيه۔

لمافي التنوير:2/208

وسننها….وضع يمينه علي يساره تحت السرة..

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved