- فتوی نمبر: 23-398
- تاریخ: 30 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
میرا ایک پرائیویٹ اسکول ہے جہاں پر ناظرہ کلاس کے لیے ایک قاری صاحب رکھے تھے، ا ان کے اوقات کار صبح آٹھ تا دوپہر ایک بجے طے کئے تھے، موجودہ حالات میں ناظرہ کلاس کو بارہ بجے چھٹی دے دی جاتی ہے۔ مذکورہ قاری صاحب کو کہا کہ وہ باقی وقت میں حفظ والے بچوں کا سبق، سبقی سنیں اور جائزہ لیں۔ قاری صاحب کہتے ہیں کہ مجھے ناظرہ کلاس کے لیے رکھا گیا ہے لہٰذا اضافی کام بغیر اضافی تنخواہ کے میں نہیں کر سکتا۔ حالانکہ قاری صاحب دوپہر ایک بجے تک ادارے کے پابند ہیں۔ کیا میں ان سے بغیر تنخواہ کے باقی کام لے سکتا ہوں یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ ان سے ایک بجے تک صرف ناظرہ قرآن پڑھانے کا کام لے سکتے ہیں۔ اس طے شدہ سے ہٹ کر کوئی مزید کام چاہے وقت کے اندر ہی کیوں نہ ہو زبردستی لینا درست نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved