• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ملازم کےلیے سالانہ بونس جائز ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہمارے ادارے میں کچھ ملازمین ایسے ہیں جو اچانک بغیربتائے  چھوڑ کر چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سےادارے کو بعض مشکلات کاسامنا کرنا پڑتاہے۔  ۔مسئلے کی رو سے ہم ان کی تنخواہ بھی ضبط نہیں کرسکتے، جبکہ ہماری خواہش یہ ہوتی ہے کہ آدمی کم از کم ایک سال تو ہمارے ساتھ کام کرے ،اس سلسلے میں یہ تجویز زیر غور ہے کہ ملازمین کے لیے کوئی ایسا محرک بنایا جائے جس سے وہ کم از کم ایک سال بخوشی ادارے میں ٹھہریں۔

چنانچہ ایک تجویز یہ ہے کہ ملازم کےلیے سالانہ کوئی بونس مقرر کر دیا جائے جس میں یہ شرط ہو کہ جو سال پورا کرے گا اسے یہ بونس دیا جائے گا اور جو سال سے پہلے چلا جائے گا وہ اس بونس کا مستحق نہ ہوگا ۔کیا ایسی تجویز شرعا درست ہے ؟اور جس مقصد کے لئے یہ صورت اختیار کی جارہی ہے ،اس کے لئے مفید بھی ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ملازم کے لیےسالانہ بونس کی مذکورہ تجویز مذکورہ شرط(یعنی جوملازم سال پوراکرے گاتواسے یہ بونس ملے گاجوسال پورا نہیں کرے گا اسے یہ بونس نہیں ملے گا) کےساتھ شرعا درست ہے۔باقی اس کےمفید ہونے یا نہ ہونے کامدار بونس کی مقدار پر ہے اگر بونس کی مقدار زیادہ ہوگی تو امید ہے کہ وہ مفید ہوگا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved