• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ملازم کو رقم ہدیہ کرنے کی حیثیت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص آرمی میں ملازمت کرتا ہے اور اس شخص  کا کام آرمی والوں کو راشن سپلائی کرنا ہے۔ وہ شخص کسی فیکٹری میں راشن کے سلسلے میں جاتا ہے اور راشن خریدتا ہے اور فیکٹری والے حضرات اپنا سامان اس شخص کے ہاتھوں بکنے کی وجہ سے اس کو کوئی رقم ہدیہ کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ پیسے آپ کے ہیں۔ برائے مہربانی یہ بتائیں کہ وہ پیسے لینا اس شخص کے لیے جائز ہیں یا ناجائز؟ جبکہ اس شخص کو آرمی کی طرف سے تنخواہ بھی مل رہی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اول تو کوشش کریں کہ ایسا ہدیہ نہ لیں، اپنا کام وقار کے ساتھ میرٹ پر کریں۔ اگر مجبوراً لینا پڑے  تو اسے آرمی کے فنڈ ہی میں جمع کرا دیں۔ کیونکہ یہ ہدیہ آپ کو اپنی ذاتی  حیثیت میں نہیں بلکہ سامان خریداری پر مل رہا ہے۔ اور اس کی حقیقت  قیمت میں تخفیف

(Discount) ہے ۔ اس لیے یہ آپ کا حق نہیں۔ بلکہ جس کے لیے سامان خریدا گیا اسی کا حق ہے۔

تکملہ فتح الملہم شرح مسلم شریف (3/ 175) میں ہے:

عن أبي حميد الساعدي رضي الله عنه قال استعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلاً من الأسد يقال له ابن اللتبية (قال عمرو و ابن أبي عمر على الصدقة) فلما قدم قال هذا لكم و هذا لي أهدي لي قال فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم على المنبر فحمد الله و أثنى عليه و قال ما بال عامل أبعثه فيقول هذا لكم و هذا أهدي لي أ فلا قعد في بيت أبيه أو في بيت أمه حتى ينظر أ يهدى إليه أم لا؟ و الذي نفس محمد بيده لا ينال أحد منكم منها شيئاً إلا جاء يوم القيامة يحمله على عنقه بعير له رغاء أو بقرة له خوار أو شاة تيعر ثم رفع يديه حتى رأينا عفرتي إبطيه ثم قال اللهم هل بلغت مرتين.

قال في فتح الملهم تحت قوله (أ فلا قعد في بيت أبيه أو في بيت أمه) و دل الحديث على أن العامل لا يجوز له قبول الهدية أثناء عمله إلا من كان يهدي إليه قبل أن يتولى العمل فإن الظاهر أن من يهدي له بصفة كونه عاملاً لا يفعل ذلك إلا تقرباً إليه و استغلالاً له و من طبيعة البشر يلين لمن يهدي إليه هدية فربما يؤدي ذلك إلى المداهنة في الأعمال فتكون هذه الهدية كالرشوة. أما من تبين منه أنه لا يهدي إليه إلا حباً لذاته و لا ينبغي بذلك إلا وجه الله فالظاهر أنه لا يدخل في وعيد هذا الحديث إن شاء الله تعالى………….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved