- فتوی نمبر: 16-22
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
اگر کسی ملازم سے کمپنی کا چھوٹا موٹا نقصان ہوجائے مثلاً اس سے شیشہ وغیرہ ٹوٹ جائے تو وہ کمپنی ہی برداشت کرتی ہے۔لیکن اگر بڑا نقصان ہو مثلاً کسی ملازم کی چوری پکڑی گئی تو پھر ایسی صورت میں پولیس کے ذریعے قانونی کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے، چنانچہ ایک ملازم مال فروخت کرتا رہا اور پیسے خود رکھتا رہا جب کمپنی کے علم میں یہ بات آئی تو اس وقت تک وہ آٹھ لاکھ روپے کا فراڈ کر چکاتھا تو پھر اس کے خلاف ایف آئی آر کٹوائی گئی اور جیل بھجوایاگیا۔اس کے خلاف کمپنی کو شواہد مل چکے تھے اسلئے اس سے آٹھ لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا ۔اس کے والد صاحب نے کہاکہ یہ بہت زیادہ پیسے ہم نہیں دے سکتے پھر صلح کے طور پر کچھ پیسے کم کر دئیے گئے وہ بھی انہوں نے پورے ادا نہیں کئے۔بعد میں اسے جیل سے رہا کروادیا گیا۔
ملازم سے چھوٹا موٹا نقصان ہونے کی صورت میں مذکورہ بالا پالیسی کا شرعاً کیا حکم ہے ؟
ملازم کی چوری یا فراڈ کی صورت میں اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا کیا حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ اگر چھوٹا موٹا نقصان ملازم کی غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے نہ ہوا ہوتو اس سے ضمان لینا جائز نہیں۔ اور اگر ملازم کی غفلت اور کوتاہی سے ہوا ہو، تو ملازم سے نقصان کے بقدر ضمان لیا جا سکتا ہے، تاہم اس سے چھوٹے موٹے نقصان کی تلافی نہ کرانا احسان اورحسن سلوک ہے، جس کے بڑے فضائل ہیں۔
۲۔ ملازم کے چوری یا فراڈ کر لینے کی صورت میں اگر جرم ثابت ہو جائے۔ تو اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
(۱) وفي درر الحکام: (۱/۷۱۱) ط: دار عالم الکتب
(المادۃ: ۶۱۰۱) الأجير الخاص أمين، فلايضمن المال الهالک بيده بغير صنعه وکذلک لايضمن المال الهالک بعمله بلاتعد۔
(۲) درر الحکام: (۱/۷۱۰)
تقصير الأجير هو قصوره في المحافظۃ علي المستأجر فيه بلا عذر…… تقصير الأجير أي الأجير الخاص أو المشترک۔ التقصير الذي يوجب الضمان۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved