- فتوی نمبر: 21-240
- تاریخ: 20 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
RL نیوٹراسوٹیکل اور دیسی ادویات بنانے والی مینوفیکچرر(Manufacturer ) لائسنس یافتہ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی ہے۔RLکمپنی اپنی ادویات بنا کر ملک کے مختلف شہروں میں اپنے ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے فروخت کرتی ہے ۔RL میں 18ملازمین مختلف شعبوں میں کام کرتے ہیں۔
RLمیں بعض مرتبہ ملازمین سے فیکٹری کے کاموں کے علاوہ اپنے ذاتی کام بھی کروائے جاتے ہیں، مثلا ایک ملازم الیکٹریشن ہے تو اگر گھر کا کوئی کام کروانا ہو تو اسے اس کے پیسے دیئے جاتے ہیں مثلا ایک بٹن لگادیاوغیرہ۔ غرض جو کام بھی کروایا جاتا ہے، اس کے پیسے دیے جاتے ہیں لیکن یہ تب ہے جب کمپنی کے اوقات کے علاوہ میں کام کروایا جائے۔ اگر کوئی کام کمپنی کے اوقات میں کروایا جائے تو اس کے پیسے نہیں دیے جاتے۔
کمپنی کے اوقات میں ملازم سے ذاتی کام کروانا شرعا کیساہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ملازم کو جس کام کے لیے ملازمت پر رکھا ہے وہ کام ملازمت کے اوقات میں کرواسکتے ہیں خواہ وہ ذاتی ہو یاکمپنی کا ہو، بشرطیکہ اگر کمپنی کے اور بھی حصہ دار ان ہیں تو ان کو ذاتی کام پر اعتراض نہ ہو، او ر اگر کمپنی کے اوقات کے علاوہ کام لینا ہو تو ملازم کی دلی رضا مندی ضروری ہے اور اس کام کا معاوضہ دینا بھی ضروری ہے ،البتہ ملازم اپنی خوشی سے معاوضہ نہ لے تو یہ الگ بات ہے۔
(۱) درر الحکام شرح مجلة الأحکام (۱/۴۲۵) :
يشترط لصحة الإجارة أي: لزومها ونفاذها رضا العاقدين۔
(۲)حاشية ابن عابدين (۹/۹) :
وشرطها کون الأجرة والمنفعة معلومتين لأن جهالتهما تفضي إلي المنازعة۔
(۲)الفتاوي الهندية (۹/۴۵۵) :
والأصل فيه أن الإجارة إذا وقعت علي عمل فکل ما کان من توابع ذلک العمل ولم يشترط ذلک في الإجارة علي الأجير فالمرجع فيه العرف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط: واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved