• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ملازمین سے لباس کے آدھے پیسے وصول کرنا

استفتاء

پی کمپنی اپنی فیکٹری میں کام کرنے والے ملازمین کے لئے ایک لباس مقرر کرنا چاہتی ہے۔حکومت کی طرف سے یہ پابندی ہے کہ ملازم کا لباس مخصوص ہونا چاہئے جو ذرا چست ہو تاکہ کام کرنے میں سہولت ہو اور کسی حادثہ کا شکار نہ ہو۔

کمپنی یہ چاہتی ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو جو لباس مہیا کرے اس کی آدھی قیمت ملازم سے وصول کی جائے اور آدھی قیمت کمپنی ادا کرے ۔یہ لباس چھ ماہ تک چلے گا،اس کے بعد نیالباس لینا ہوگا جس کے آدھے پیسے ملازم دے گا اور آدھے پیسے کمپنی دے گی۔حکومتی قوانین میں کمپنی کے بقول ایسی تفصیل نہیں ہے کہ اس کے پیسے ملازم سے لئے جائیں یاکمپنی خود برداشت کرے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ آدھے پیسے ملازم سے لینے کی وجہ یہ ہے کہ تاکہ ملازم اس لباس کا خیال رکھے۔ایسا نہ ہو کہ وہ کمپنی کامال سمجھ کر اس کی ٹھیک طریقے سے حفاظت نہ کرے۔

ملازمین کااعتراض ہے کہ اس لباس کے پیسے ہم سے کیوں لئے جاتے ہیں؟کیا ملازم سے اس لباس کے آدھے پیسے وصول کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ کمپنیوں میں عرف یہی ہے کہ اس مخصوص لباس کے پیسے کمپنی خود برداشت کرتی ہے۔ اس لیے اس لباس کے آدھے پیسے ملازمین سے وصول کرنا درست نہیں ہے۔ فقط

(۱)            (المادۃ: ۴۳) المعروف عرفا کالمشرط شرطا: الناشر: دار الجیل

المعروف عرفا کالمشروط شرطا و فی الکتب الفقهیة عبارات أخری بہذا المعنی ’’الثابت بالعرف کالثابت بدلیل شرعی و ’’المعروف عرفا کالمشروط شرعاً‘‘  و ’’الثابت بالمعروف کالثابت بالنص‘‘ والمعروف بالعرف کالمشروط باللفظ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved